Maktaba Wahhabi

132 - 756
’’الباعث علی انکار البدع والحوادث‘‘ (ص۵۸)، ’’الاعتصام‘‘ (۱/۳۴)، ’’الموافقات‘‘ (۳/۷۲) ۶: تعجب کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنا۔ ’’الموافقات‘‘ (۳/۲۱۵)، ’’المدخل‘‘ (۴/۱۰۰) ۷: نماز کسوف اور طواف وغیرہ کے لیے غسل کرنا۔ ’’الإبداع فی مضار الابتداع‘‘ (ص۲۲) ۸: وضو کے لیے خاص برتن مقرر کرنا۔ ’’شرح الطریقۃ المحمدیۃ‘‘ (۴/۲۷۸) ۹: بیت الخلاء جانے کے لیے خاص لباس مقرر کرنا۔ ’’شرح الطریقۃ‘‘ (۴/۲۶۰۔۲۶۱) ۱۰: روزوں کے لیے ماہ رجب کی تخصیص کرنا۔ ’’الباعث‘‘ (۳۴۔۳۶) ۱۱: پندرہ شعبان کے روزے اور اس کی رات کے قیام کی پابندی ’’الاعتصام‘‘ (۱/۳۴) یہ اس بہت میں سے تھوڑا سا ہے، جس پر علماء نے حکم لگایا ہے کہ وہ ان بدعات میں سے ہے جن کے ذریعے عبادت گزاری جائز نہیں، اور وہ جیسا کہ آپ نے دیکھا کہ ان میں سے ہر ایک نص عام میں داخل ہے، جیسے اللہ کے ذکر پر رغبت، دعا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود اور اس طرح کے دیگر نیک کام، اس کے باوجود وہ طاعت (نیکی) ہوتے ہوئے بدعت بن گئے، اس لیے کہ کسی شرعی دلیل کے بغیر ان پر قید و تخصیص لازم کردی گئی۔ بہرحال! یہ اور ان جیسی دیگر مثالیں کسی عالم کے لیے ممکن نہیں کہ وہ ان کی مشروعیت کے بارے میں بات کرے، پس جب کہ وہ جناب شیخ اس قول کو اس کے استحسان کے ساتھ دیکھتے ہیں جیسا کہ ان کے کلام سابق سے ظاہر ہوتا ہے، جو کہ اس عدد مخصوص کے ساتھ جو کہ وارد نہیں، ذکر کے جواز کے متعلق ہے، وہ درست بات سے دور ہوگئے اورثقہ علماء کے اقوال کی مخالفت کی، اور ان میں سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی عبد اللہ بن مسعود ہیں جنھوں نے مطلق ذکر کو غیر منقول عدد کے ساتھ پابند کرنے سے انکار گیا، جیسا کہ انہوں نے کنکریوں پر شمار کرنے سے منع فرمایا جیسا کہ بیان ہوا۔[1]
Flag Counter