Maktaba Wahhabi

130 - 756
اپنی شرعیت کی اصل سے بلادلیل نکل جائے، اس وہم سے کہ وہ دلیل کے مقتضی کے تحت اپنے اطلاق پر باقی ہے، اور یہ کہ اس کے اطلاق کو رائے سے مقید کیا جائے یا اس کی تقیید کو مطلق قرار دیا جائے۔‘‘ پھر انہوں نے اس کی وضاحت کے طور پر بہت زیادہ مفید مثالیں بیان کی ہیں، جو شخص اس اہم بحث میں مزید معلومات چاہتا ہو وہ اس کا مطالعہ کرے۔اور انہوں نے استدلال کے ساتھ بدعتیوں کے ماخذ میں باب چہارم (ص۳۳۴) میں بھی فرمایا: ’’اور اس میں سے دلائل کو ان کی جگہ سے بدلنا ہے، یہ کہ دلیل ایک مرتبے اور امر پر وارد ہوتی ہے پس وہ اس رتبے اور امر سے اس وہم میں مبتلا کرتے ہوئے کسی دوسرے امر کی طرف پھیر دیتا ہے کہ دو مرتبے ایک ہی ہیں، اور اس کی وضاحت یہ ہے کہ دلیل شرعی جب مجموعی طور پر ایسے امر کا تقاضا کرتی ہے جو مثلاً عبادات سے متعلق ہے۔ تو مکلف شخص اسے مجموعی طور پر دیگر امور مثلاً: اللہ کا ذکر، دعا، نوافل مستحبات اور اس کے مشابہ امور، جن میں الشارع کی طرف سے وسعت معلوم ہوتی ہو، لاگو کرے۔ اس کے عمل کے لیے دلیل دو جہت سے معاون ہوگی: * اس کے معنی کی جہت سے۔ * اور اس پر سلف صالحن کے عمل کی جہت سے۔ پس اگر مکلف شخص اس امر میں کوئی مخصوص کیفیت، یا مخصوص وقت یا مخصوص جگہ کی پابندی کرتا ہے یا وہ کسی مخصوص عبادت سے جوڑتا ہے اور اس نے اس کی اس حیثیت سے پابندی کی کہ اسے خیال گزرنے لگا کہ کیفیت یا وقت، کسی دلیل کے بغیر جو اس پر دلالت کرے، شرعاً مقصود ہے، اور دلیل اس معنی سے جس پر استدلال کیا گیا ہے الگ ہونے والی ہوگی، تو جب شرع نے (مثلاً) اللہ کے ذکر کی طرف دعوت دی تو لوگوں نے اس کے لیے اکٹھے ہوکر یک زبان ذکر کرنے یا باقی اوقات میں سے کسی معلوم مخصوص وقت میں ذکر کرنے کی پابندی کی، وہ شرع میں نہ تھا جو اس تخصیص پر دلالت کرے جس کی پابندی کی گئی، بلکہ اس میں وہ ہے جو اس کی مخالفت پر دلالت کرتی ہے، کیونکہ ایسے امور کا التزام جو شرعاً لازم نہ ہوں ان کی حالت یہ ہو کہ وہ شریعت سمجھے جائیں اور خصوصاً اس کے ساتھ جس کی لوگوں کے اکٹھے ہونے کی جگہوں جیسے مساجد میں اقتدا کی جاتی ہو، جب یہ عمل ظاہر ہوگا، اور دیگر شعائر کی طرح مساجد میں کیا جائے گا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (شعائر) کو مساجد میں مقرر کیا جس طرح اذان ہے… اس میں کوئی شک نہیں کہ اس سے یہی سمجھا جائے گا کہ وہ سنن ہیں جب فرضیت نہ سمجھی گئی تو، لہٰذا زیادہ مناسب یہی ہے کہ اسے ایسی دلیل نہ بنایا جائے جس سے استدلال کیا جائے، پس وہ اس جہت سے اس وجہ سے بدعت ہوگئی۔‘‘
Flag Counter