Maktaba Wahhabi

347 - 485
والوں کو اس کا نظم کرنا پڑتا ہے۔ شرعی اور عقلی اعتبار سے ان دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے اور ہم وضاحت کر چکے ہیں کہ حجامت سے روزہ کا ٹوٹنا قیاس اور اصول کے مطابق ہے اور جس شکل میں بھی وہ خون نکالنا چاہے، روزہ ٹوٹ جائے گا جیسے قے کر لینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، چاہے جس شکل میں وہ قے کرے چاہے ہاتھ ڈال کر قے کرے یا بد ہضمی کی وجہ سے قے کر دے یا پیٹ کے نیچے ہاتھ رکھ کر دبائے اور جو کچھ کھایا ہے اسے نکال باہر کرے۔ یہ سب قے کرنے کے مختلف طریقے ہیں اور اوپر کے طریقے خون نکالنے کے ہیں اس لیے خون جس طرح بھی نکالا جائے، طہارت کے باب میں سب یکساں ہے۔ اس سے شریعت کا کمال اور اس کا اعتدال و تناسب معلوم ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں جو نصوص آتے ہیں وہ ایک دوسرے کی تصدیق کرتے ہیں : ﴿وَ لَوْ کَانَ مِن عِنْدِ غَیْرِ اللّٰہِ لَوَجَدُوْا فِیْہِ اخْتِلَافًا کَثِیْرًا ﴾ ( النساء: ۸۲) ’’اگر یہ اللہ کے علاوہ کسی اورکی طرف سے ہوتا تواس میں بہت کچھ اختلاف بیانی پائی جاتی۔‘‘ رہا پچھنا لگانے والا، تو بوتل کی ہوا چوس کر اسے کھینچتا ہے اور ہوا خون کو کھینچتی ہے۔ بسا اوقات ہوا کے ساتھ خون بھی کھینچ اٹھتا ہے اور حلق میں چلا جاتا ہے اور اسے احساس تک نہیں ہو پاتا۔ اور حکمت چاہے مخفی ہو یا نمایاں ، جہاں اندیشہ ہو گا وہاں حکم لاگو ہو گا، جیسے سونے والا نیند سے اٹھتا ہے تو اسے نہیں معلوم ہوتا کہ ریاح خارج ہوئی ہے یا نہیں اور اسے وضو کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔ یہی معاملہ پچھنا لگانے والے کا ہے کہ خون کا کچھ حصہ اس کے منہ میں چلا جاتا ہے اور اسے پتہ نہیں چل پاتا اور یہ معلوم ہے کہ خون سب سے پہلے روزہ کو توڑتا ہے کیونکہ یہ بذات خود حرام ہے اس میں شہوت کی سرکشی اور عدل سے تجاوز کا عنصر موجود ہوتا ہے اور روزہ دار کو اس مادہ کو دبانے کا حکم دیا گیا ہے۔ خون جب جسم میں جائے گا اور خون
Flag Counter