رہے تھے جسے مخفی رکھنے کا اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو حکم دیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات پر بہت تعجب ہوا اور آپ نے ان سے پوچھا کہ یہ حال تمہیں کس طرح معلوم ہوا؟ تو انہوں نے کہا کہ ہمیں خود اللہ تعالیٰ نے اس کی خبر دی ہے۔ تب آپ نے اللہ سے عرض کیا کہ اے پروردگار! کیا تو نے مجھے یہ بات چھپانے کا حکم نہیں دیا تھا؟ تو اللہ نے جواب دیا کہ ہاں میں نے تجھے اس کے چھپانے کا حکم دیا تھا مگر ان لوگوں کو میں نے اس سے آگاہ کر دیا۔
اتباع رسول سے کوئی صوفی مستثنیٰ نہیں :
اس قسم کی باطل احادیث وہ لوگ روایت کرتے ہیں جو اسلام کے مدعی تو ہیں مگر اسلام سے سرا سرجاہل ہیں ، پھر ان غلط بنیادوں پر نفاق اور بدعت کی عمارتیں کھڑی کرتے ہیں بلکہ کبھی تو سرے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطہ ہی کو درمیان سے نکال ڈالتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ اللہ تک پہنچنے کے لیے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کی پیروی بالکل غیر ضروری ہے۔
ان کا یہ کفر یہود و نصاریٰ کے کفر سے بھی زیادہ بڑا ہے کیونکہ یہود و نصاریٰ تو صرف ایک رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطہ کے منکر ہیں ، مگر یہ نام نہاد مسلمان سرے سے تمام رسولوں کے واسطہ سے انکار کرتے ہیں ۔ یہود و نصاریٰ بھی اس بات کے قائل تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم امیوں اور ان پڑھوں کے لیے رسول ہیں ۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اہل کتاب کے لیے رسول تسلیم نہیں کرتے تھے مگر یہ مسلمان خود مسلمانوں کو بھی آپ کی رسالت سے خارج کر دیتے ہیں ۔
بسا اوقات دعویٰ کرتے ہیں کہ خواص کو آپ کی شریعت کی ضرورت نہیں صرف عوام آپ کے مخاطب ہیں ۔ اہل کتاب نے اپنے آپ کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مستغنی سمجھا تو ان کے پاس کم از کم کتاب تو دیکھی، اور ان لوگوں کے پاس کیا ہے؟ آپ کی رسالت سے مستغنی بن جانے کے بعد ان کے پاس اوہام و وساوس کے سوا کچھ باقی نہیں رہ جاتا، صرف ظنون ہوتے ہیں جو شیطان نے ان پر القا کر دیے ہیں ،لیکن اس پر بھی وہ اپنے آپ کو بہت مقرب اولیاء اللہ سمجھتے ہیں ، حالانکہ وہ اللہ کے سخت ترین دشمن ہوتے ہیں ۔
|