Maktaba Wahhabi

145 - 485
اس حدیث سے بعض لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کی زندگی میں اور موت کے بعد توسل پکڑنے کے جواز میں استدلال کرتے ہیں اور کہتے ہیں یہ نہ مخلوق سے دعا ہے اور نہ کسی مخلوق سے استغاثہ ہے بلکہ اس میں فقط ان کے جاہ و حرمت کے طفیل و توسل سے سوال کیا جا تا ہے۔ جیسا کہ سنن ابن ماجہ میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر سے نماز کے لیے مسجد میں جانے والے کو یوں دعا کرنے کا ارشاد فرمایا: ((اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَالُکَ بِحَقِ السَّائِلِیْنَ عَلَیْکَ وَبِحَقِّ مَمْشَایَ ھٰذَا فَاِنِّیْ لَمْ اَخْرُجْ اِشْراً وَلَا بَطْر اَوْ لَا رِیَائٌ وَلَا سُمْعَتًہ خَرَجْتُ اِتْقَائَ سَخْطِکَ وَابْتِغِائَ مَرْضَاتِکَ اَسْئَالُکَ اَنْ تُنْقَذَنِیْ مِنَ النَّارِ وَاَنْ تَغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ۔)) اس حدیث میں اللہ پر سوال کرنے والوں کے حق اور اپنی نماز کی طرف چلنے کے حق اپنے اوپر ثابت کیے ہیں ۔ چنانچہ فرمایا: ۱۔﴿وَ کَانَ حَقًّا عَلَیْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ ﴾ ( الروم :۴۷) ’’ مومنین کی مدد کرنا ہم پر حق ہے۔‘‘ ۲۔﴿کَانَ عَلٰی رَبِّکَ وَعْدًا مَسْؤُلًا ﴾ (الفرقان:۱۶) ’’جس وعدے کا ایفا پروردگار نے اپنے اوپر لیا ہے وہ اس سے طلب کیا جائے گا۔‘‘ بندوں پر اللہ کا حق ہے کہ اس کے ساتھ شرک نہ کریں : ۳۔ نیز صحیح بخاری میں معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَا مُعَاذُ اَتَدْرِیْ مَا حَقُّ اللّٰہِ عَلیَ الْعِبَادِقَالَ اللّٰہُ وَرَسُوْلَہٗ اَعْلَمُ قَالَ حَقُّ اللّٰہِ عَلیَ الْعِبَادِ اَنْ یَعْبُدُوْہُ وَلَا یُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئاً اَتَدْرِیْ
Flag Counter