نہ ہو سکے تو اس امر کو ترک کر دیجیے جو خواہشاتِ نفسانیہ کے زیادہ قریب ہو،کیونکہ خطا کا امکان اسی میں زیادہ ہو گا جو خواہش سے قریب تر ہو گا۔
مرضِ خواہشات اور اس کی دوا :
۳۱۔ ہوا یعنی خواہشات سراسر بیماری ہیں اور ان کی مخالفت ہی ان کی دوا اور ان کا علاج ہے۔
مریضِ خواہشات اور مقولہ عارف:
کسی عارف کاقول ہے کہ ’’برا نہ مانیں تو میں آپ کی بیماری اور ساتھ ہی اس کا علاج اور اس کی دوا بھی بتلا دوں ۔ خواہشات آپ کی بیماری ہیں ،اور مخالفتِ نفس و ترکِ خواہشات اس کی دوا اور اس کا علاج ہے۔‘‘
بشر حافی کا مقولہ:
بشر حافی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
’’تمام بیماریاں اور بلائیں خواہشات میں مرکوز اور تمام تر شفا و تندرستیاں مخالفتِ خواہشات میں موجود ہیں ۔‘‘
جہادِ اکبر:
۳۲۔ خواہشات سے جہاد اگر جہاد بالکفار سے اعلیٰ نہیں تو اس سے ادنیٰ بھی نہیں ۔
جہادِ اکبر اور حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ :
کسی نے حسن بصری رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ اے ابا سعید! کون سا جہاد افضل ہے؟ فرمایا اپنی خواہشات سے جہاد۔
جہاد ِنفس اور امام ابنِ تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ :
میں (ابنِ قیم رحمہ اللہ ) نے استاد (ابنِ تیمیہ رحمہ اللہ ) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ: نفس وخواہشات سے جہاد جہاد بالکفار والمنافقین کی اصل اور جڑ ہے کیونکہ انسان جب تک پہلے اپنے نفس اور اس کی خواہشات کے جہاد میں کامیاب نہ ہو لے اس وقت تک کفار و منافقین
|