Maktaba Wahhabi

441 - 485
چھٹا رسالہ: فقر و تصوف استفتاء: کیا فرماتے ہیں فقہائے عظام ایسے شخص کے حق میں جس کا دعویٰ ہو کہ: (۱) فقر کے ساتھ تعبد کا نہ حکم دیا گیا ہے، نہ یہ کوئی ایسا مسلک ہے جس سے انسان رضا مندی خدا و رسول صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچ سکے۔ ہم جو عبادت کرتے ہیں تو محض اس لیے کہ امرِالٰہی کی اتباع اورکتاب اللہ اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی منہیات سے اجتناب ہو جائے۔ (۲) اور ہر شے کی اصل یہ ہے کہ اس کا علم حاصل کیا جائے پھر علم کے مطابق اس پر عمل کیا جائے اور تقویٰ اختیار کر کے محرمات سے اجتناب کیا جائے۔ (۳) یہ جو عوام و اکابر صوفیہ کی زبانوں پر فقر فقر چڑھا ہوا ہے،یہ زہد فی الدنیا ہے اور زہد فی الدنیا علم شرعی سے حاصل ہوتا ہے۔ لہٰذا زہد فی الدنیا بالعلم کا نام ہے اور یہی فقر ہے۔ نتیجہ معلوم ہو گیا کہ فقر بھی فروعات علم میں سے ایک فرع ہے اور حقیقت بھی یہی ہے۔اور علم و عمل بالعلم کے سوا وہاں کوئی ایسا راستہ بھی موجود نہیں جو زیادہ مُوْصِلْ اِلَی الْفَقْر ہو، جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہوتا ہے۔ (۴) نیز اس کا قول ہے کہ جو فقر اکثر اہل الزہاد کے نزدیک معروف و مشہور اور عصرِ موجودہ میں رائج ہے اور خاص قسم کی شکل و صورت، مخصوص الفاظ اور معتاد اصطلاحات کا مجموعہ ہے، رضائے خدا و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سراسر خلاف ہے۔ کیا واقعی یہی معاملہ ہے جو اس نے کہا یا اس کے برعکس ہے؟ اَفْتُوْنَا مَاجُوْرِیْنَ۔ جواب:… الحمدللہ۔
Flag Counter