’’اے محمد! کہہ دے میرے رب نے انصاف کا حکم دیا ہے اور نیز یہ کہ تم ہر ایک ایسے وقت میں جب کہ مسجد کو جاؤ اپنے منہ کو اس کی طرف سیدھا کر لو۔‘‘
اور فرمایا:
﴿وَاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلَّہِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا ﴾ (الجن:۱۸)
’’اور بے شک مسجدیں اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے مخصوص ہیں اس لیے ان میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کو مت پکارو۔‘‘
اس طرح مساجد کے حق میں بے شمار آیتیں کلام مجید میں موجودہیں ۔
مسجد میں نماز پڑھنا:
صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ کسی شخص کا مسجد میں نماز پڑھنا اس کے گھر میں نماز پڑھنے اور بازار میں نماز پڑھنے پر پچیس درجہ فوقیت رکھتا ہے۔ کیونکہ جب کوئی شخص اچھی طرح وضو کر لیتا ہے اور پھر مسجد میں حاضر ہوتا ہے، بشرطیکہ اس کے مسجد میں آنے کا سوائے نماز ادا کرنے کے اور کوئی باعث اور محرک نہ ہو تو اس کو ہر ایک قدم پر ثواب ملتا ہے۔جب وہ قدم اٹھاتا ہے تو اس کا ایک درجہ بلند ہوتاہے، اور جب قدم رکھتا ہے تو اس کا ایک گناہ کم ہو تا ہے، اور جب وہ بیٹھ کر نماز جماعت کا انتظار کرتا ہے تو جب تک وہ انتظار میں رہتا ہے اس کو نماز میں شمار کیا جاتا ہے اور جب وہ نماز پڑھ لیتا ہے تو جب تک وہ اپنی نماز کی جگہ پر رہے ملائکہ اس پر رحمت بھیجتے رہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اے اللہ! تو اس کو بخش دے، یا الٰہی! تو اس پر اپنی رحمت نازل فرما۔‘‘[1]
مشاہد کے لیے سفر کرنا:
جو شخص کسی نبی کی قبر یا دوسرے مشاہدکے لیے سفر کرے اس کے بارے میں متاخرین
|