فصل (۷): دعا کی قبولیت کے اوقات و مقامات
آسمانِ دنیا پر نزولِ باری تعالیٰ:
بعض لوگ پوچھتے ہیں کہ کیا کسی معین وقت یا کسی خاص مکان میں دعا زیادہ مقبول ہوتی ہے (جس سے ان کا اشارہ کسی نبی یا ولی کی قبر کی طرف ہوتا ہے)؟ اس کا جواب یہ ہے کہ بے شک بعض خاص اوقات میں اور بعض خاص حالات میں دعا زیادہ قبول ہوتی ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث ہے کہ ’’جب ایک تہائی رات رہ جاتی ہے تو ہمارا رب تبارک و تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرما کر یہ فرماتا ہے: ’’کوئی دعا مانگنے والا ہے جس کی دعا میں قبول کروں ؟ کوئی ہے جو مجھ سے سوال کرے تاکہ میں اس کی حاجت پوری کروں ؟ کوئی بخشش طلب کرنے والا ہے جس کو میں بخش دوں ؟‘‘ طلوعِ فجر تک اسی طرح فرما تاہے۔‘‘[1]
ایک اور حدیث میں ہے کہ رات کے درمیانی حصہ میں انسان کو اپنے رب تعالیٰ سے بہت زیادہ قرب حاصل ہو تاہے۔ [2] (دعائے نیم شبی اسی لیے مشہور اور زباں زدِ خلائق ہے)۔
اوقات دُعا:
اسی طرح نزول باراں کے وقت، گھمسان کی لڑائی کے دوران میں ، اذان اور اقامت کے خاتمہ پر نماز پڑھ چکنے کے بعد، سجدے کی حالت میں ، جب آدمی مسافر یا روزہ دار ہو اور نیز مظلوم کی دعا زیادہ مقبول ہوتی ہے۔
|