Maktaba Wahhabi

250 - 485
امام شافعی رحمہ اللہ کا فتویٰ: چنانچہ امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا: میں بغداد میں ایک ایسی چیز چھوڑ آیا ہوں جسے زندیقوں نے ایجاد کیا ہے یعنی گانا بجانا اور اس کے ذریعہ سے انہوں نے لوگوں سے قرآن چھڑا دیا ہے ۔ یزید بن ہارون رحمہ اللہ کا فتویٰ: یزید بن ہارون رحمہ اللہ کا قول ہے کہ یہ گانا بجانا فاسقوں کاعمل ہے جو اسلام میں کبھی نہ تھا۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا فتویٰ: امام احمد رحمہ اللہ سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا’’اکرھہ‘‘ یعنی میں اسے نا پسند کرتا ہوں ۔ پوچھا گیا ’’اتجلس معھم‘‘ یعنی آپ ایسے لوگوں کی صحبت میں بیٹھ سکتے ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا’’ نہیں ۔‘‘ ابراہیم بن ادھم رحمہ اللہ اور شیخ جیلانی رحمہ اللہ وغیرہ کا فتویٰ: یہی حال ائمہ دین کا تھا، سب نے اسے مکروہ و ناپسند بتایا ہے۔ اکابر صالحین کا بھی یہی طریقہ تھا، انہوں نے کبھی ایسے سماع میں شرکت نہیں کی،چنانچہ ابراہیم بن ادھم، فضیل بن عیاض،معروف کرخی، ابو سلیمان دارانی، ابن ابی حواری،سری سقطی وغیرہم رحمہم اللہ میں سے بھی کسی نے بھی اس میں شرکت نہیں کی، بعض اغیار سے ثابت ہے کہ وہ ایسی مجلسوں میں شریک ہوئے تھے مگر یہ بھی ثابت ہے کہ جب انہیں اس کا نقصان معلوم ہوا تو و ہ لوگ اس سے کنارہ کش ہو گئے ،مشہور مشائخ نے اس سماع اور اس سے تعلق رکھنے والوں کی مذمت کی ہے، چنانچہ شیخ عبد القادرجیلانی اور شیخ ابو البیان وغیرہما نے اس کی تصریح کر دی ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ کا یہ کہنا کہ یہ چیز زندیقوں نے ایجاد کی ہے،بالکل صحیح ہے اور یہ قول ایک ایسے امام کا ہے جو اصول اسلام سے پوری طرح باخبر ہے اور واقعہ بھی یہی ہے کہ اس سماع کی طرف شروع میں انہی لوگوں نے دعوت دی تھی جو زندیق یقین کیے جاتے تھے، مثلاً
Flag Counter