Maktaba Wahhabi

477 - 485
رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَایُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتیّٰ اَکُوْنَ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ وَّالِدَہٖ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ۔)) (بخاری ومسلم) ’’کوئی شخص مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ اپنی اولاد، اپنے والد بلکہ تمام لوگوں سے بڑھ کر مجھے محبوب نہ سمجھے۔‘‘ جامع ترمذی وغیرہ کی حدیث میں ہے: ((مَنْ اَحَبَّ لِلّٰہِ وَاَبْغَضَ لِلّٰہِ وَاَعْطٰٰی لِلّٰہِ فَقَدِ اسْتَکْمَلَ الْاِیْمَانَ۔)) ’’جو شخص خدا ہی کے لیے محبت کرے، خدا ہی کی خاطر بغض رکھے، خدا ہی کے لیے کچھ دے اور محض خدا کی خاطر روک لے، تو اس نے اپنا ایمان کامل و مکمل کر لیا۔‘‘ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَہُمْ کَحُبِّ اللّٰہِ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ ﴾ (البقرۃ:۱۶۵) ’’بعض لوگ خدا کے سوا اوروں کو بھی خدا کا شریک بنا کر ان سے وہی محبت رکھتے ہیں جو انہیں خدا سے رکھنی چاہیے تھی۔ لیکن ایمانداروں کو تو سب سے بڑھ کر اپنے خدا سے محبت ہوتی ہے۔‘‘ معلوم ہوا کہ اہلِ ایمان کو جس قدر دوسری چیزوں کی،بلکہ ہر محب کو اپنے محبوب کی محبت ہو سکتی ہے ان سب سے بڑھ کر خدا تعالیٰ کی محبت ہونی چاہیے۔ اس موضوع پر ہم (ابن تیمیہ رحمہ اللہ ) متعدد جگہ بالتفصیل بحث کر چکے ہیں جس کی یہاں گنجائش نہیں ہے۔ حلاوتِ ایمانی کا منبع: یہاں صرف اتنا بیان کرنا مقصود ہے کہ ایمانداروں کو جو لذتِ ایمانی نصیب ہوتی ہے،
Flag Counter