Maktaba Wahhabi

410 - 485
جہری نیت کے مدعی سے توبہ کرانا: جس کا یہ دعویٰ ہو کہ دین الٰہی میں جہری نیت کرنا واجب ہے، اسے شرعی مسئلہ سمجھانا اور ایسے قول سے توبہ کراناضروری ہے۔ بصورتِ اصرار قابلِ گردن زدنی ہے۔ محلِ نیت دل ہے،زبان نہیں : بلکہ باتفاق ائمہ اسلام(جملہ) عبادات، مثلاً وضو، غسل، نماز، روزہ، زکوٰۃ وغیرہ میں نیت واجبہ کا موقع و محل صرف دل ہے۔ کیونکہ نیت کے لغوی معنی: نیت قصد و ارادہ (کا نام) ہے اور قصد و ارادہ دونوں کا محل باتفاق عقل دل ہے،زبان نہیں ۔ نیت قلبی و تکلم لسانی کی دو صورتیں : اگر نیت قلبی کچھ ہو اور زبان سے کچھ اور ہی کہے، تو اعتبار نیت قلبی کا ہو گا، لفظوں کا نہیں ۔ اگر نیت قلبی موجود ہو اور زبان سے بالکل خاموش رہے تو ائمہ اربعہ رحمہم اللہ اور تمام متقدمین و متاخرین ائمہ اسلام کے نزدیک اس کی نیت صحیح ہے اور اس میں کسی صاحب مذہب و فتویٰ کا اختلاف نہیں ۔ بعض متاخرین کا زعم باطل: بعض متاخرین اتباع ائمہ کا زعم ہے کہ تلفظ بالنیہ واجب ہے مگر جہر بالنیہ کو انہوں نے بھی واجب نہیں کہا اور اس کے باوجود یہ قول صریح غلط اور اجماع مسلمین کے بالکل مخالف ہے۔ جس کو سنت پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم طریق خلفاء اور نماز صحابہ کی کیفیت کا علم ہو اسے یہ جانے بغیر چارہ نہیں کہ یہ سب لوگ زبان سے نیت نہیں کرتے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے تلفظ بالنیہ کا حکم و تعلیم ثابت نہیں : نہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کا ارشاد فرما یا ہے، اور نہ صحابہ کو اس کی تعلیم دی ہے۔
Flag Counter