طالب یا غلبہ و استیلا و فساد فی الارض کے خواہش مند اور بغی و عدوان اور ظلم سے مال جمع کرنے کے دلدادہ ہوتے ہیں ، یا صور محرمہ کی طرف دیکھ کر، جماع کر کے لذت اندوز ہونا چاہتے ہیں ، طرح طرح کے مصائب برداشت کرتے ہیں ، مگر ان میں تقویٰ کا نشان بھی نہیں ، اس لیے وہ مامورات کے تارک اورمحظورات کے مرتکب ہوتے ہیں ۔
علیٰ ہذا لقیاس آدمی کبھی مرض و تنگدستی کا شکار ہو جاتا ہے تو صبر کرتا ہے حالانکہ جب توانا و تندرست اورغنی ہو جاتا ہے اس وقت بھی تقویٰ سے بالکل کورا ہو تاہے۔
قسم چہارم:… غیر متقی و بے صبر:
چوتھی قسم، جو تمام اقسام سے بدترین قسم ہے، یہ ہے کہ جب انہیں قدرت و طاقت حاصل ہو جائے تو تقویٰ سے گریز کرتے ہیں ۔ اگر مصائب میں مبتلا ہو جائیں تو صبر سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں بلکہ ان پر مندرجہ ذیل فرمانِ الٰہی بالکل صادق آتا ہے کہ
﴿اِِنَّ الْاِِنسَانَ خُلِقَ ہَلُوْعًا اِِذَا مَسَّہُ الشَّرُّ جَزُوْعًا وَاِِذَا مَسَّہُ الْخَیْرُ مَنُوْعًا ﴾ (العلق:۱۹ تا ۲۱)
’’بلاشبہ انسان حریص و بے صبر پیدا ہوا ہے۔ جب کوئی تکلیف آئے تو گھبرا اٹھتا ہے اور اگر کچھ رفاہیت و فائدہ میسر ہو تو بخل کرتا ہے۔‘‘
غلبہ و استیلا کی صورت میں لوگوں پر بڑھ چڑھ کر جبر و تشدد کرتے اور حد سے زیادہ مظالم ہوتے ہیں ، مگر جب خود قابو آ جائیں تو تمام کمزوروں سے بھی زیادہ عاجز و حقیر معلوم ہوتے ہیں اور سب سے زیادہ بے قرار و مضطرب دکھائی دیتے ہیں ۔ ایک دفعہ آزما کر دیکھیے کہ جب آپ کو غلبہ و فوقیت حاصل ہو جائے تو بے کس و لاچار ہوکر آپ کے سامنے پیش ہوں گے۔ کبھی منافقانہ چال چلیں گے تو مجبوراً کسی وقت آپ کو کچھ دے بھی دیا کریں گے۔ کبھی آپ سے ظاہراً محبت کریں گے اور کبھی آپ سے رحم کی درخواست کریں گے۔ غرض کہ طرح طرح کے جھوٹ اور بہانے تراشیں گے۔ مگر خدا نخواستہ جب انہیں غلبہ و استیلا حاصل
|