خواص میں شمار کیا جاتا ہے۔ چنانچہ ابن عیینہ رحمہ اللہ اور دیگر بزرگانِ سلف کا قول ہے کہ اہل علم یہود کی بہت سی باتوں میں اور اہلِ دین نصاریٰ کی اکثر باتوں میں مبتلا ہو گئے ہیں ۔ چنانچہ جوشخص دین اسلام جس کے ساتھ خدا تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا، کی حقیقت کو بخوبی سمجھتا ہے،اور اسے عوام کی حالت پر منطبق کرنا چاہتا ہو،اسے صاف صاف معلوم ہو جائے گا کہ اہل اسلام بہت سے علمی اور دینی امور میں یہود و نصاریٰ سے مشابہت رکھتے ہیں ۔
بچاؤ کی تدبیر:
جب یہ اس قدر نازک معاملہ ہے توایک ایسے شخص کے لیے خدائے قدوس کی جانب سے انشراحِ صدر حاصل ہونے پر اس کی عطا کردہ بصیرت پر قائم و دائم اور جاہلیت کی موت مر کر علم کی زندگی حاصل کر کے ہدایتِ الٰہیہ کی نورانی مشعل لے کر اہل دنیا میں چلتا پھرتا ہو، اس کے لیے نہایت ضروری ہے کہ اپنے زمانہ کی جاہلانہ رسوم وعادات کو ملاحظہ کرے نیز دونوں گزشتہ امتوں مغضوب علیھم اور ضالین یعنی یہود و نصاریٰ کی افراط و تفریط کی جانچ پڑتال کرے۔ پڑتال کرنے پر وہ خود کو بھی یہو دیت و نصرانیت کی بعض عادات میں مبتلا پائے گا۔
دو مفید چیزیں :
اس کے علاج کے لیے دو ایسی چیزیں ہیں جو خواص و عوام کے لیے تمام چیزوں سے بڑھ کر از حد نافع ہیں ۔
مہلکات کا علم:
یعنی ان امور کی واقفیت حاصل کرنا، جن کے ذریعے سے نفوسِ انسانی ان مہلک چیزوں سے نجات حاصل کر سکیں ، اور وہ یہ ہے کہ گناہ صادر ہوتے ہی فوراً نیک عمل کر لیا جائے۔ نیک عمل سے مراد وہ اعمال، اخلاق اور اوصاف ہیں جن کا حکم خدائے عز و جل نے حضرت خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ صدق ترجمان سے دیا ہے۔
|