تیسرا درجہ:
یہ ہے کہ کبھی دوسروں سے جس وجد و ذوق کا صرف نام ہی سنا تھا وہ اپنے اندر فی الواقع پا لیا ہو۔
ایک بزرگ کامقولہ:
چنانچہ ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ وجد و ذوق کی حالت طاری ہونے پر میری زبان سے یہ الفاظ جاری تھے: جنت میں اہلِ جنت کو اگر یہ حالت نصیب ہو جائے تو یقینا وہ انتہائی عیش میں ہوں گے۔
مقولۂ دیگر:
ایک اوربزرگ کامقولہ ہے کہ بعض دفعہ دل پر ایسے حالات طاری ہوتے ہیں کہ فرح و سرور کے باعث وہ رقص کرنے لگ جاتا ہے۔
مقولہ دیگر:
علیٰ ہذا القیاس! ایک اور بزرگ کا قول ہے کہ شب بیدار لوگوں کو بیداری میں وہ لذت حاصل ہوتی ہے جو لہو و لعب میں مشغول رہنے والے تماشائیوں کو بھی اپنی لہو و لعب میں میسر نہیں ہوتی۔
امورِقیامت و درجاتِ ثلاثہ:
علیٰ ہذا القیاس ( اخبارِقیامت و) امورِ آخرت کے متعلق لوگوں کے تین درجے ہیں :
پہلا درجہ:
یہ ہے کہ امورِ آخرت کا صرف علم ہو، جو انبیائے کرام علیہم السلام کے اطلاع دینے پر یا امورِ آخرت کے وجود پر (عقلی ) دلائل قائم ہونے سے حاصل ہوا ہو۔
دوسرا درجہ:
علم کا دوسرا درجہ عالم اخروی میں ہو گا جب کہ یہاں کے شنیدہ وعدہ و وعید، ثواب
|