Maktaba Wahhabi

512 - 485
الشَّھْوَۃِ عَبْدٌ فَاِذَا غَلَبَ الشَّھَوَۃَ اَضْحٰی مَلِکًا۔)) ’’اکثر مستور الحال ایسے تھے جو درپردہ اسیرِ شہوات تھے، اس لیے محترم رہے مگر جب پردہ اٹھا تو وہ ذلیل و رسوا ہو گئے۔ مغلوب الشہوات غلام ومملوک ہوتا ہے لیکن شہوات پرجب غالب آجائے تو وہ بادشاہ بن جاتا ہے۔‘‘ عَبْدُ الشَّہَوَات: ابنِ مبارک کا شعر ہے : ((وَمِنَ الْبَلاَ ئِ وَلِلْبَلاَ ئِ عَلاَمَۃٌ اَنْ لَّا یُدٰی لَکَ عَنْ ھَوَاکَ نُزُوْعٌ اَلَعَبْدُ عَبْدُ النَّفْسِ فِیْ شَھْواتِھَا وَالْحُرُّ یُشبَعُ تَارَۃً وَیَجُوْعُ۔)) ’’یہ بھی ایک بلا ہے اور بلا کی علامت یہ ہے کہ ترکِ خواہشات کی امیدیں بھی تجھ سے منقطع ہو جائیں ۔ غلام وہ ہے جو شہوات میں نفس کا غلام ہو جائے لیکن آزاد کبھی سیر شکم ہوتا ہے اور کبھی بھوکا رہتا ہے۔‘‘ تارکِ خواہشات کا مقام و مرتبہ اور انجام: ۴۸۔ مخالفتِ خواہشات انسان کو ایسے مقام پر پہنچاتی ہے کہ اگر وہ خدا تعالیٰ کو بھی کسی کام کی قسم دے تو اللہ عزوجل اسے پورا کردے، پھر اللہ عزوجل اس کی فوت شدہ خواہشات سے بھی اس قدر زیادہ حاجتیں پوری کرتاہے جو ان خواہشات سے لاکھوں گنا زیادہ ہوتی ہیں ،اس کی مثال تو ایسی ہوتی ہے کہ کسی کو مینگنی پھینک دینے کے صلہ میں بیش قیمت موتی انعام میں مل جائیں ۔ مگر اس کے برعکس خواہش پرست سے اس کی پر کیف زندگی اور اس قدر بے شمار دنیوی واخروی فوائد فوت ہو جاتے ہیں جن سے اس کی عمر بھر کی مظفر و کامیاب خواہشوں کو یقینا ادنیٰ سی نسبت بھی نہیں ۔ ترکِ شہوات اور یوسف علیہ السلام : یوسف صدیق علیہ الصلٰوۃ والسلام کے متعلق غور کر دیکھئے ،آپ نے جب حرا م کاری سے اپنے نفس
Flag Counter