کیا: یا رسول اللہ! ہمارا درود آپ پر کس طرح پیش کیا جائے گا جب کہ آپ کی ہڈیاں بوسیدہ ہو چکی ہوں گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے زمین پر انبیاء کا جسم کھانا حرام کر دیا ہوا ہے۔‘‘[1]
نسائی وغیرہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میری قبر پر کچھ فرشتے مقرر کر رکھے ہیں جو مجھ کو میری امت کا سلام پہنچاتے ہیں۔[2]
دعا کی ممانعت:
تمام علمائے امت میں سے کوئی بھی اس بات کا قائل نہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے پاس دعا مقبول ہے اور نہ اس بات ہی کو مستحب بتایا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی طرف متوجہ ہو کر دعاء کا قصد کرے۔اور سب علمائے امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قبر شریف کی طرف منہ کر کے دعا نہ کرے۔
سلام کے متعلق اختلاف:
سلام کے متعلق اختلاف ہے، اکثر ائمہ مثلاً امام مالک اور امام احمد بن حنبل وغیرہ کا قول ہے کہ قبر کی طرف منہ کر کے سلام کرے۔ اصحابِ شافعی نے بھی یہی لکھا ہے اور میرا خیال ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ کا یہی قول ہے۔ لیکن امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور ان کے متبعین یہ کہتے ہیں کہ قبر کی طرف منہ نہ کرے بلکہ کعبہ شریف کی طرف منہ کر کے سلام کرے۔
روضہ کے پاس کھڑے ہونے کی ممانعت:
ائمہ سلف نے اس بات کی تصریح کی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر شریف کے پاس دعا کے لیے کھڑا نہ ہو،چنانچہ اسماعیل بن اسحاق نے مبسوط میں ایسا ہی لکھا ہے۔ قاضی
|