آٹھواں رسالہ:
دَرَجَاتُ الْیَقِیْنِ
سوال:… شیخ الاسلام ابو العباس امام احمد بن تیمیہ رحمہ اللہ سے دریافت کیاگیا کہ خدائے عز و جل نے کلام اللہ میں جو یقین کے تین مدارج و مقام ( حق الیقین،عین الیقین،علم الیقین) بیان فرمائے ہیں ، ان میں سے ہر مقام کے کیا معنی ہیں اور کون سا مقام ان سب میں اعلیٰ و افضل ہے؟
جواب:… ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن﴾
حق الیقین، عین الیقین اور علم الیقین کے متعلق لوگوں کے چند مشہور اقوال ہیں :
علم الیقین:
ا ن میں سے ایک قول یہ ہے کہ علم الیقین علم کا وہ درجہ ہے جو کسی کو کسی بات کے سننے، کسی کے بتلانے، ایک چیز کو دوسری جگہ پر قیاس اور غور و فکر کرنے سے حاصل ہو۔
عین الیقین:
وہ درجہ ہے جو کسی چیز کو اپنی آنکھوں سے مشاہدہ و معائنہ کرنے سے حاصل ہو۔
حق الیقین:
اس درجہ کا نام ہے جو کسی چیز کو مشاہدہ کے بعد چھونے، محسوس کرنے،چکھنے اور اس کی حقیقت معلوم کرنے سے حاصل ہو۔
مثالِ اول:
علم الیقین کی مثال یوں سمجھ لیجیے کہ ایک شخص کو کسی نے اطلاع دی کہ فلاں جگہ شہد ہے تو اس نے صرف اس کی تصدیق کی،یا شہد کے آثار دیکھ کر (مثلاً مکھیوں کا چھتہ وغیرہ دیکھنے
|