Maktaba Wahhabi

219 - 485
ایک قسم ہے۔ اور تمام مسلمانوں کا اس پر اتفاق ہے کہ حج سے جہاد افضل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿اَجَعَلْتُمْ سِقَایَۃَ الْجَآجِّ وَ عِمَارَۃَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ کَمَنْ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ جٰہَدَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ لَا یَسْتَوٗنَ عِنْدَ اللّٰہِ وَ اللّٰہُ لَا یَہْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ ہَاجَرُوْا وَجٰہَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِاَمْوَالِہِمْ وَ اَنْفُسِہِمْ اَعْظَمُ دَرَجَۃً عِنْدَ اللّٰہِ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْفَآئِزُوْنَ﴾ (التوبۃ:۱۹،۲۰) ’’کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجد حرام کو آباد رکھنا ایسا ہی خیال کیا ہے جیسے کوئی شخص اللہ تعالیٰ اور روز قیامت پر ایمان رکھتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرتا ہے؟ یہ دونوں اللہ تعالیٰ کے نزدیک برابر نہیں ۔ اور اللہ تعالیٰ ظالموں کی قوم کو ہدایت نہیں بخشتا۔ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے ہجرت کی اور جان و مال سے اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کیا، یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت بڑا درجہ رکھتے ہیں اور یہی لوگ کامیاب ہوں گے۔‘‘ فضیلت رباط کی وجہ: الغرض ان سرحدی مقامات کو قابل تعظیم سمجھنے کی اصلیت یہ ہے جس کا ابھی بیان کیا گیا۔کچھ زمانہ گزرنے کے بعد ان میں سے بعض مقامات پر تو کافروں نے قبضہ کر لیا، یا اہل بدعت اور فاسق و فاجر لوگ وہاں رہنے لگے اور بعض ان میں سے ویران اور غیر آباد ہو گئے اور دوسرے مقامات کو رباط کی جگہ ہونے کی وجہ سے فضیلت حاصل ہو گئی۔کیونکہ پہلے مقامات کی فضیلت بھی اسی وجہ سے تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ ان جگہوں میں بذاتِ خود کوئی فضیلت نہیں ہوتی،اس لیے تغیر حالات کے بموجب ان کے احکام بھی تبدیل ہو تے رہتے ہیں ۔
Flag Counter