دوسرے لوگوں کے ساتھ۔
رفعِ اشتباہ کے لیے دعا:
اور علم کی ہر شاخ میں ایک ایسے اصل کو مضبوط پکڑنے کی کوشش کرے جو رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول و ماثور ہو، اورجب علماء کے مختلف فیہ مسئلہ میں ایسے شکوک و شبہات پڑ جائیں تو بارگاہِ الٰہی میں وہ دعا کرنی چاہیے جو مسلم میں بروایت عائشہ رضی اللہ عنہا مروی ہے:
((اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانَ یَقُوْلُ اِذَا قَامَ یُصَلِّیْ مِنَ اللَّیْلِ اَللّٰہُمَّ رَبَّ جِبْرِیْلَ وَمِیْکَائِلَ وَاِسْرَافِیْلَ فَاطِرَ السَّمٰوٰاتِ وَالْاَرْضِ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ اَنْتَ تَحْکُمُ بَیْنَ عِبَادِکَ فِیْمَا کَانُوْا فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ اِھْدِنِِیْ لِمَا اخْتُلِفَ فِیْہِ مِنَ الْحَقِّ بِاِذْنِکَ اِنَّکَ تَھْدِیْ مَنْ تَشَآئُ اِلیٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ۔))
’’رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو تہجد کے لیے بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: اے جبریل و میکائل و اسرافیل کے رب! آسمانوں اور زمینوں کے پیدا کرنے والے! غیب و حاضر کے واقف! تو ہی لوگوں کے باہمی اختلافات کا فیصلہ کرے گا۔ جس حق کے متعلق اختلاف کیا جا رہا ہے مجھے اپنے حکم سے اس کی رہنمائی کر کیونکہ تو اپنی حسبِ خواہش جسے چاہتا ہے، صراطِ مستقیم کی جانب رہنمائی فرماتا ہے۔‘‘
کیونکہ ایک حدیثِ قدسی میں خدا تعالیٰ فرماتا ہے:
((یَا عِبَادِیْ کُلُّکُمْ ضَالٌ اِلَّا مَنْ ھِدِیْتُہٗ فَاسْتَھْدُوْنِیْ اِھْدِکُمْ۔))
’’ میرے بندو! تم سب گمراہ ہو، ہاں جسے میں ہدایت کر دوں ۔ لہٰذا مجھ سے ہدایت طلب کرو، میں تمہاری رہنمائی کر وں گا۔‘‘
ہر علم کی کچھ نہ کچھ واقفیت ضروری ہے:
رہا کتب و مصنّفین کا بیان، تو خدا نے جنہیں کم و بیش جس قدر میسر فرمایا، اثنائے درس و
|