Maktaba Wahhabi

215 - 485
نے اختلاف کیا ہے۔محققین کا قول ہے کہ یہ سفر معصیت ہے اور نماز کا قصرکرنا اس میں جائز نہیں ، جیسے کہ دوسرے سفر ہائے معصیت میں قصر جائز نہیں ۔ ابن عقیل وغیرہ نے اس بات کی تصریح کی ہے۔ابو عبداللہ بن بطہ نے لکھا ہے کہ یہ ایک نئی بدعت ہے، بلکہ اگر کوئی ان مقامات میں نماز پڑھنے یا دعا مانگنے کا قصدکرے تو اس کی بھی شریعتِ غراء میں کوئی اصلیت نہیں اور نہ سابقین اولین (صحابہ اور تابعین) میں سے کسی نے نماز پڑھنے یا دعا مانگنے کے لیے ایسے مقامات کا قصدکیاہے۔ صحابہ اور تابعین کا طرزِ عمل: صحابہ اور تابعین صرف مسجدوں کا قصد کیا کرتے تھے، بلکہ جو مسجدیں غیر مشروع طور پر بنائی گئیں مثلاً مسجد ضرار ان میں بھی نماز ادا کرنے سے پرہیز کرتے تھے۔ قال اللہ تعالیٰ: ﴿وَ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَّ کُفْرًا وَّ تَفْرِیْقًا بَیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ اِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ مِنْ قَبْلُ وَ لَیَحْلِفُنَّ اِنْ اَرَدْنَآ اِلَّا الْحُسْنٰی وَ اللّٰہُ یَشْہَدُ اِنَّہُمْ لَکٰذِبُوْنَ لَا تَقُمْ فِیْہِ اَبَدًا لَمَسْجِدٌ اُسِّسَ عَلَی التَّقْوٰی مِنْ اَوَّلِ یَوْمٍ اَحَقُّ اَنْ تَقُوْمَ فِیْہِ فِیْہِ رِجَالٌ یُّحِبُّوْنَ اَنْ یَّتَطَہَّرُوْا وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الْمُطَّہِّرِیْنَ ﴾ (التوبۃ:۱۰۷،۱۰۸) ’’جن لوگوں نے ایک ایسی مسجد بنائی ہے جس کا مقصد ضررپہنچانا ہے، اس کا محرک اور باعث ان کا کفر اور مومنوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے کا خیال ہے، اور ایک ایسے شخص کے لیے کمین گاہ بنائی گئی ہے جو اس سے پہلے اللہ اور رسول کے ساتھ لڑائی کر چکاہے۔یہ لو گ قسمیں کھائیں گے کہ ہمارا ارادہ تو نہایت ہی اچھا تھا جب کہ اللہ تعالیٰ اس شہادت کا اظہار فرماتا ہے کہ بے شک وہ جھوٹے ہیں ۔آپ اس مسجد میں مت کھڑے ہوں ،یقینا وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن تقویٰ پر ڈالی گئی تھی، اس بات کی زیادہ مستحق ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں ،
Flag Counter