Maktaba Wahhabi

397 - 485
تیسرا رسالہ: اَلنِّیَّۃُ فِی الْعِبَادَاتِ اِستِفتَائِ متعلقہ: نیت در طہارت، نماز، زکوٰۃ، روزہ، حج، عتق، جہاد وغیرہ (۱) نیت کا موقع و محل دل ہے یا زبان؟(۲) جہری نیت کرنا واجب ہے یا مستحب؟ (۳) کیا کوئی مسلمان اس بات کا قائل ہے کہ جہری نیت نہ ہو تو نماز وغیرہ باطل ہو جاتی ہے؟ (۴) یا کسی نے جہری نیت کرنے والے کی نماز کو آہستہ کہنے والے کی نماز سے افضل کہا ہے؟ خواہ وہ امام ہو یا مقتدی یا منفرد؟ (۵) تلفظ بالنیت واجب ہے یا نہیں ؟ (۶) کیا ائمہ اربعہ و دیگر ائمہ اسلام میں سے کوئی تلفظ نہ ہونے سے بطلان نماز کا قائل ہے؟ (۷) اگر تلفظ بالنیت واجب نہیں تو کیا مستحب ہے؟ (۸) اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کا مسلک کیا ہے؟ (۹) کیا جہر بالنیت پر باعتقاد و مشروعیت اصرار کنندہ شخص بدعتی اور شریعت اسلامیہ کا مخالف ہے؟ (۱۰) اگر باز نہ آئے تو مستحق تعزیر و عقوبت ہے یا نہیں ؟ جواب:… شیخ الاسلام تقی الدین، ابو العباس، احمد بن عبد الحلیم بن عبدالسلام ابن تیمیہ الحرانی رحمہ اللہ نے بقیام دمشق تحریر فرمایا: ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ ’’تمام حمد و ثنا کا سزاوار خدائے رب العالمین ہے۔‘‘ محل نیت دل ہے ،زبان نہیں : جملہ عبادات، طہارت،صلوٰۃ و زکوٰۃ، صیام و حج، عتق و جہاد وغیرہ میں باتفاق ائمہ اسلام، محل نیت دل ہے، زبان نہیں ۔
Flag Counter