اسے نہیں کیا، تو اس قول کی حقیقت یہ ہوئی کہ ہمارا فعل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے اکمل و افضل ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ سے بدعت کی تشریح:
مالک بن انس رضی اللہ عنہ سے کسی نے احرام قبل ازمیقات سے متعلق دریافت کیا تو فرمایا ’’فتنے کا خطرہ ہے۔‘‘ سائل نے کہا’’ اس میں کون سا فتنہ ہے؟ یہ تو اطاعت الٰہی میں زیادہ کوشش ہے۔‘‘ فرمایا ’’اس سے بڑھ کر اور کیا فتنہ ہو سکتاہے، کہ نفلی امر کے متعلق تیرا یہ گمان ہو کہ تو نے خصوصاً وہ فضل و کمال حاصل کر لیا ہے جو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی حاصل نہیں ۔‘‘ اور آیت شریفہ تلاوت فرمائی:
﴿فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہِ اَنْ تُصِیبَہُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیبَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ ﴾ (النور:۶۳)
’’حکم رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے مخالفین کو فتنہ و عذاب الیم میں مبتلا ہونے سے ڈرتے رہنا چاہیے۔‘‘
سنت سے بے توجہی:
صحیحین میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ فرمایا:
((مَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ۔))
’’جو میری سنت سے اعراض کرے وہ میرے طریقہ پر نہیں ۔‘‘
یعنی جو میری سنت سے غیر سنت کو افضل سمجھتے ہوئے بدیں خیال سنت سے اعراض کر جائے کہ اس کی مرغوبہ چیز مرغوب سے افضل ہے وہ میرے طریقہ پر نہیں ۔
((الاان خیر الکلام کلام اللّٰه و خیر الھدی ھدی محمد صلي اللّٰه عليه وسلم ۔))
’’خبردار! تمام کلاموں سے بہتر خدا کا کلام ہے اور سب ہدایتوں سے بہتر ہدایت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔‘‘
|