حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد اس بات کے کہنے سے یہ تھا کہ وہ اپنی امت کو ان کے افعال سے ڈرائیں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے ’’ تم سے پہلی قومیں اپنے انبیاء کی قبور کو سجدہ گاہ ٹھہرا لیتی تھیں لیکن تم ایسا مت کرو، میں تمہیں اس سے منع کر تاہوں ۔‘‘[1]
ایک دوسری حدیث میں ہے’’ سب سے برے لوگ وہ ہیں جو قبروں کو مسجد بنا لیتے ہیں ۔‘‘[2]
اللہ تعالیٰ نے ان عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو قبروں کی زیارت کرتی ہیں ۔ [3] نیز ان پر بھی لعنت ہے جو قبروں پر مسجدیں بناتے اور ان پر چراغ جلاتے ہیں۔[4]
نتیجہ بحث:
اب جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انبیاء اور صالحین کی قبروں کو مسجد بنالینے اور سجدہ گاہ ٹھہرانے سے منع فرمایا ہے تو اس سے ثابت ہوتاہے کہ ان کے پاس جاکر دعاکرنا مستحب نہیں ہو گا، کیونکہ جس جگہ پر دعا مستحب ہے، وہاں نماز پڑھنا بھی مستحب ہے۔نماز پڑھ کر دعاکرنا زیادہ قبولیت کا باعث ہے اور شریعت میں کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں دعا کرنا مستحب ہو اور نماز پڑھنا مستحب نہ ہو۔
قبروں کے پاس نماز نہ پڑھنے کی حکمت:
امام شافعی اور دوسرے ائمہ رحمہم اللہ نے اس بات کی تصریح کی ہے کہ قبروں کے پاس
|