فصل (۱۱): اللہ تعالیٰ کی یاد اور مساجد
انبیا ء و صلحاء کے مقدس مقامات:
ان باتوں کے رد و ابطال کا اصول یہ ہے کہ شریعت اسلام نے اللہ تعالیٰ کی عبادت، نماز، دعا اور اللہ تعالیٰ کی یاد کے لیے مسجدوں کے بغیر اور کوئی جگہ مقرر نہیں فرمائی۔البتہ مشاعر حج، جہاں حج کے اعمال بجا لائے جاتے ہیں ، اس عموم سے مستثنیٰ ہیں ۔لیکن انبیاء اور صالحین کے مزارات یا وہ جگہیں جو کسی نہ کسی طرح ان کی طرف منسوب ہیں ، یا ان کی عبادت گاہیں از قسم کہوف و مغارات (وہ کھوئیں جو پہاڑوں میں ہوتی ہیں )، یا کوہ طور جس پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ اللہ تعالیٰ ہم کلام ہوئے تھے، یا غارِ حرا جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم قبل از بعثت عبادت فرمایا کرتے تھے، یا وہ غار جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کافروں کے خوف سے ہجرت کے وقت چھپے تھے اور جس کا ذکر قرآن شریف میں ہے، یا دمشق میں جبل قاسیون کا غار جو ’’ مغارۃ الدم ‘‘ کے نام سے مشہور ہے اور وہ مقام جواس کے مشرقی اور مغربی جانب واقع ہیں جن میں سے ایک کو مقام ابراہیم اور دوسرے کو مقام موسیٰ کہتے ہیں ، اور نیز اس قسم کے دوسرے مقامات جو مشرق و مغرب میں روئے زمین پر پھیلے ہوئے ہیں ، ان کی زیارت کے لیے سفر کرنا مشروع نہیں ،اور اگر کسی نے ان مقامات کی طرف جانے کی منت مانی ہو تو باتفاق ائمہ اس پر ایفاء (پورا کرنا ) واجب نہیں ۔
شدِ رحال:
صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں بروایت ابو ہریرہ اور ابو سعید رضی اللہ عنہما نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسجد حرام، مسجد اقصیٰ اور میری مسجد کے علاوہ اور
|