جو کوئی بھی حقائق دین، احوال قلوب، اس کے معارف، اذواق اور مواجید کا ذرا بھی علم رکھتا ہے اسے معلوم ہے کہ گانا بجانا اور سننے سے اگرقلب کو کوئی نفع حاصل ہوتا ہے تو اس سے کہیں زیادہ مضرات و ضلالت بھی پیدا ہوتی ہے اور یہ چیز روح پر وہی اثر کرتی ہے جو شراب جسم پر کرتی ہے بلکہ سریلی آواز اور طبلہ کی تھاپ کا نشہ بنت العنب کے نشہ سے کہیں زیادہ سخت ہوتاہے۔
قوالوں کے ساتھ شیطان کس طرح کھیلتا ہے؟:
یہی وجہ ہے کہ سماع کے عادی اس میں وہ لذت لیتے ہیں جو شرابیوں کو بادہ اور مینا میں حاصل نہیں ہوتی‘ شراب سے زیادہ سماع لوگوں کو ذکر الٰہی یعنی نماز سے باز رکھتا ہے‘ شراب سے زیادہ ان میں عداوت پیداکر دیتا ہے، حتیٰ کہ وہ ایک دوسرے کو قتل بھی کر ڈالتے ہیں اور کبھی یہ قتل ہاتھ سے واقع نہیں ہوتا بلکہ شیطانی احوال کے ذریعہ سے صادر ہوتا ہے۔ شیطان ان پر نازل ہوتے ہیں ان میں حلول کر جاتے ہیں ‘ ان کی زبانیں گفتگو کے لیے کھول دیتے ہیں ۔ کبھی وہ ترکی، فارسی وغیرہ زبانوں میں باتیں کرنے لگتے ہیں ‘ حالانکہ وہ عرب ہوتے ہیں اور ان زبانوں سے ہرگز واقف نہیں ہوتے اور کبھی عربی میں باتیں کرنے لگتے ہیں مگرایسی باتیں کہ ان کے معنی کچھ سمجھ میں نہیں آتے اور اہل مکاشفہ ان کے امور کا تجربہ و مشاہدہ رکھتے ہیں ۔
یہ لوگ شریعت سے خارج ہونے پر بھی آگ میں گھس جاتے ہیں اور جلتے نہیں ‘ وجہ یہ ہے کہ شیطان ان کے اندر حلول کیے ہوئے ہیں اور ان کے اجسام کا احساس زائل کر دیتے ہیں تو اسی طرح یہ لوگ بھی آگ کی گرمی اور سختی محسوس نہیں کرتے‘ شیطان انہیں کبھی آ گ میں گھسالے جاتے ہیں اور کبھی ہوا میں اڑاتے پھرتے ہیں اور ایسی حالت میں ان لوگوں پر مرگی کے مریضوں کی طرح ایک بے خودی سی طاری ہو جاتی ہے۔ مغرب اقصیٰ میں ایک خاص جماعت ایسے ہی لوگوں کی موجود ہے۔ شیطان ان کے اندر حلول کیے رہتے ہیں اور ان سے ایسے عجیب کام کراتے ہیں کہ سماع کے یہ شیدائی بھی ویسے نہیں کر سکتے
|