فصل (۱۲): استغاثہ بجا ہِ فلاں
عیسائیوں کی مشابہت:
جب کسی کا قدم پھسل جائے اور وہ یہ کہے کہ ’’یا جاہ محمد‘‘ ’’یا نفیسہ‘‘ یا سید الشیخ فلاں ‘‘ (’’یا غوث الاعظم‘‘ وغیرہ) اس قسم کے الفاظ جن میں سوال اور استغاثہ پایا جاتا ہے، ایساکہنا ناجائز اور شرک میں داخل ہے، کیونکہ کوئی میت خواہ وہ نبی ہو یا ولی اس کو حاجت کے وقت پکارنا، اس سے دعامانگنا، یا اس سے فریاد کرنا جائز نہیں ، خواہ وہ پکارنے والا قبر کے پاس ہو، یا اس سے دور ہو۔ یہ فعل اور عمل عیسائیوں کے فعل اور عمل کے مشابہ ہے، جنہوں نے اپنے علماء اور مشائخ کو رب مقرر کر رکھا تھا، اور ایسے ہی لوگوں کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی ہے:
﴿قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ فَلَا یَمْلِکُوْنَ کَشْفَ الضُّرِّعَنْکُمْ وَ لَا تَحْوِیْلًا﴾ (بنی اسرائیل:۵۶)
’’اے محمد! کہہ دیجیے کہ جن کو تم نے اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر خدا مقرر کر رکھا ہے ان کو پکارو( جس کا کچھ بھی فائدہ نہیں )، کیونکہ یہ اشخاص نہ تو تمہاری تکلیف کو دور کر سکتے ہیں اور نہ کسی دوسرے کی طرف منتقل کر سکتے ہیں ۔‘‘
ایک دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے:
﴿مَا کَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُّؤْتِیَہُ اللّٰہُ الْکِتٰبَ وَ الْحُکْمَ وَ النُّبُوَّۃَ ثُمَّ یَقُوْلَ لِلنَّاسِ کُوْنُوْا عِبَادًا لِّیْ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ لٰکِنْ کُوْنُوْا رَبّٰنِیّٖنَ بِمَا کُنْتُمْ تُعَلِّمُوْنَ الْکِتٰبَ وَ بِمَا کُنْتُمْ تَدْرُسُوْنَ وَ لَا یَاْمُرَکُمْ اَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلٰٓئِکَۃَ وَ النَّبِیّٖنَ اَرْبَابًا اَیَاْمُرُکُمْ بِالْکُفْرِ بَعْدَ اِذْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ﴾
|