Maktaba Wahhabi

412 - 485
اہل تواتر سے کتمانِ نقل ممتنع ہے: اہل تواتر سے اس کا کتمان نقل بھی عادتاً و شرعاً (دونوں طرح) محال ہے۔ جب کسی نے یہ نقل نہیں کیا تو معلوم ہو گیا کہ تلفظ بالنیہ کچھ چیز نہیں ۔ تلفظ بالنیہ میں دو مذہب: اس لیے تلفظ بالنیہ میں فقہائے متاخرین کا تنازع ہے کہ کیا نیت قلبی کے ساتھ اس کا تلفظ بھی مستحب ہے؟ پہلا مذہب: مقلدین ابو حنیفہ و شافعی و احمد رحمہم اللہ کے ایک گروہ نے اسے مستحب سمجھا ہے۔ کہتے ہیں کہ تحقیق نیت کے لیے زیادہ تحقیق و وثوق کا باعث ہے۔ دوسرا مذہب: مالکیہ و حنابلہ وغیرہ کی ایک جماعت نے غیر مستحب بلکہ بدعت و مکروہ خیال کیا ہے۔ تلفظ بالنیہ کے بدعت ہونے پر استدلال: وہ کہتے ہیں کہ اگر یہ تلفظ مستحب ہوتا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خود کرتے اور کرنے کا حکم دیتے۔ کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تقریب الٰہی کی تمام چیزیں خصوصاً نماز جس کا طریقہ آپ سے ہی اخذ ہو سکتا ہے، پوری طرح بیان فرما دی ہے اور صحیح بخاری میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، فرمایا: ((صَلُّوْا کَمَا رَاَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ۔)) ’’نماز اسی طرح پڑھو جیسے مجھے پڑھتا ہوا دیکھتے ہو۔‘‘ تو صفۃ الصلوٰۃمیں یہ اور ایسے دیگر اضافے ان تمام زیادات کے قائم مقام ہیں جو عبادات میں نو پیدا ہو گئے ہیں ، جیسا کہ:
Flag Counter