Maktaba Wahhabi

380 - 485
دوسرا رسالہ: قضا و قدر سوال:… حضرت شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ بعض لوگ جو: (۱) تقدیر کو دلیل بناتے ہیں ۔ کہتے ہیں ابتدائے آفرینش سے ہر امر کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ لہٰذا نیک بخت پیدائشی نیک بخت اور بد بخت پیدائش سے ہی بدبخت ہوتا ہے، اور (۲) ارشاد بار ی تعالیٰ ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ سَبَقَتْ لَہُمْ مِّنَّا الْحُسْنٰٓی اُولٰٓئِکَ عَنْہَا مُبْعَدُوْن﴾ (بلاشبہ جن کے مقدورمیں ہماری طرف سے پہلے سے ہی بھلائی لکھی جا چکی ہے، وہ اس سے دور ہی دور رکھے جائیں گے) کو بطور حجت پیش کرتے ہیں ۔ (۳) نیز کہتے ہیں : جملہ افعال میں ہم بالکل بے بس اور مجبور محض ہیں ،ہمارا کوئی زور نہیں ۔ تمام قسم کی طاقتیں اللہ تعالیٰ کے قبضہ قدرت میں ہیں ۔ (۴) اللہ تعالیٰ نے خیر و شر کو مقدر فرمایا اور دونوں کو ہم پر لازم کر دیا ۔ (۵) نیز کہتے ہیں : جس نے لا الٰہ الا اللہ پڑھ لیا وہ بہشت میں داخل ہو کر رہے گا، خواہ وہ صدہا قسم کی بدکاریوں میں ہمیشہ مبتلا رہے، اور دلیل میں اس حدیث کو پیش کرتے ہیں جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(( وَاِنْ زَنَا وَاِنْ سَرِقَ)) (خواہ وہ زنا اور چوری کرتا پھرے )۔ اس (استفتاء) سے مقصد دلائل قاطعہ سے ان لوگوں کی غلطی واضح کرنا ہے (کہ راہ راست پر آجائیں ) لہٰذا ان استفسارات کا جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع بخشیے۔ حضرت امام نے (( نَفَّعَنَا اللّٰہُ بِعُلُوْمِہٖ)) ’’خدا ان کے علوم سے ہمیں فائدہ بخشے‘‘ جواب دیا:
Flag Counter