Maktaba Wahhabi

217 - 485
شامل کر لی۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مدفن شریف بھی مسجد میں داخل ہو گیا اور اس حجرے کو انہوں نے قبلے کی جانب میں کوہان پشت بنایا تا کہ کوئی شخص اس کی طرف نماز نہ پڑھے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قبر: اسی طرح جب مسلمانوں نے بلادِ شام کو فتح کیا تو ابراہیم علیہ السلام کی قبر پر سور سلیمانی موجود تھی جس میں کوئی شخص داخل نہیں ہوتا تھا اور نہ کوئی اس کی طرف نماز پڑھتا تھا۔مسلمان لوگ اپنی نمازیں قریۃ الخلیل کی ایک مسجد میں پڑھا کرتے تھے۔خلفائے راشدین کے عہد میں اور اس کے بعد بھی کچھ عرصہ تک یہی حالت رہی، جس کے بعد سور سلیمانی کی دیوار میں سوراخ پڑ گیا اور پھر اس میں دروازہ بنایا گیا۔ خلاصۂ کلام: الغرض تقریر مندرجہ بالا ان قبروں کے متعلق ہے جو درحقیقت انبیا ء اور صالحین کی قبور ہیں ۔ لیکن واقعہ یہ ہے کہ عام طور پر جو قبریں انبیاء علیہم السلام کی طرف منسوب ہیں ، وہ جھوٹے طور پر ان کی طرف منسوب کی گئی ہیں ،جیسے ایک قبرجو نوح علیہ السلام کی قبر کے نام سے مشہور ہے ابھی تھوڑی مدت ہوئی جاہلوں نے اسے مشہور کیا ہے اور حقیقت میں سفید جھوٹ ہے۔ اس میں ذرہ بھی شک نہیں ۔ زیارتِ عسقلان: سائل نے من جملہ دوسرے مزارات کے زیارتِ عسقلان کی بابت بھی دریافت کیا ہے۔ اس کو معلوم ہونا چاہیے کہ عسقلان زمانہ قدیم یعنی عصر اول میں اسلامی خلافت کی ایک سرحد تھی اور سرفروش مسلمان جہاد کے انتظار میں رہنے کی غرض سے وہاں جا کر رہتے تھے (کیونکہ سرحدی مقامات پر جہاد کا موقع اکثر پیش آتا ہے)۔ اسی طرح دوسرے سرحدی مقامات پر بھی مجاہدین اسی غرض کے لیے مقیم رہتے تھے، جیسے کہ جبل لبنان سرزمین شام میں ، اسکندریہ مصر میں ،عبادان اور قزوین وغیرہ عراق میں ۔اسی طرح سرحدی مقامات میں رہ کر
Flag Counter