Maktaba Wahhabi

246 - 485
کبھی یہ لوگ اپنی ان خود ساختہ باطل روایات کو مخالف اسلام حمایت کے لیے حجت قرار دیتے اور دعوے کرتے ہیں کہ یہ خواص کے اسرار و رموز ہیں ۔ ٹھیک اسی طرح جس طرح ملاحدہ قرامطہ اور باطنی مذہب رکھنے والے کرتے ہیں اور کبھی ان روایات سے ثابت کرتے ہیں کہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اعراض جائز اور ان کی من گھڑت بدعات کی پیروی ضروری ہے جنہوں نے دین کو لہو و لعب بنا ڈالا ہے۔ غرض کہ دین اسلام سے لازمی طور پر ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے صلحاء اور عبادت گزار بندوں کو بھی اجاز ت نہیں دی کہ تالیوں کی چوٹ اور طبلہ کی تھاپ پر گانا سنیں نیز کسی کے لیے بھی روا قرار نہیں دیا، نہ عوام کے لیے، نہ خواص کے لیے کہ ظاہر میں یا باطن میں آپ کی اتباع سے اعراض اور آپ کی لائی ہو ئی کتاب و حکمت کی پیروی ترک کرے۔ نابالغ لڑکیوں کو گیت کی اجازت ہے: ہاں آپ نے شادی وغیرہ میں عورتوں کو دف بجانے کی اجازت دی ہے۔ رہے مرد، تو آپ کے زمانہ میں کوئی مرد بھی نہ ڈھول بجاتا تھا اور نہ تالیاں ،بلکہ احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا:تالی بجانا عورتوں کے لیے اور تسبیح (یعنی سبحان اللہ کہنا) مردوں کے لیے ہے(یعنی امام اگر بھول جائے تو مرد سبحان اللہ کہہ کر اسے تعداد رکعت سے خبردار کریں اور عورتیں نرم تالی بجا کر)بلکہ آپ نے مردوں سے مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں کو اور عورتوں سے مشابہت رکھنے والے مردوں پر لعنت کی ہے، اور چونکہ گانا بجانا عورتوں کا فعل ہے اس لیے سلف صالحین اس فعل کے مرتکب افراد کو مخنث کہا کرتے تھے اور ان کے کلام میں یہ تعبیر بہت مشہورہے۔ اسی باب سے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی وہ حدیث ہے جس میں بیان ہوا ہے کہ عید کے دن حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ان کے گھر میں آئے تو دیکھا کہ دو انصاری لڑکیاں وہ گیت گا رہی ہیں جن میں جنگ بعاث کے معرکوں کا ذکر ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں
Flag Counter