جواب (از شیخ الاسلام رحمہ اللہ )
نزول کتب سماوی اور انبیاء علیہم السلام کی بعثت سے منشائے الٰہی محض یہ ہے کہ دنیا میں صرف اللہ واحد کی عبادت ہو، اسی سے استعانت کی جائے،اسی پر توکل ہو اور جلب منفعت و دفع مضرت کے لیے اسی ایک کو پکارا جائے۔ جیسا کہ ارشاد ہے:
(۱)… ﴿تَنْزِیْلُ الْکِتٰبِ مِنَ اللّٰہِ الْعَزِیْزِ الْحَکِیْمِ اِِنَّا اَنْزَلْنَا اِِلَیْکَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ فَاعْبُدُ اللّٰہَ مُخْلِصًا لَّہٗ الدِّیْن اَلَا لِلَّہِ الدِّیْنُ الْخَالِصُ وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖ اَوْلِیَآئَ مَا نَعْبُدُہُمْ اِِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَا اِِلَی اللّٰہِ زُلْفَی اِِنَّ اللّٰہَ یَحْکُمُ بَیْنَہُمْ فِیْ مَا ہُمْ فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ﴾ (زمر:۱تا ۳)
’’ یہ کتاب بارگاہ الٰہی سے صادر ہے جو زبردست اور حکمت والا ہے۔ اے پیغمبر یہ کتاب حقیقت میں ہم ہی نے تم پر اتاری ہے تو خالص اللہ کی فرمانبرداری پر نظر رکھ کر اسی کی عبادت کرتے رہو، سنو خالص اطاعت کا سزاوار اللہ ہی ہے۔جن لوگوں نے اس کے سوا دوسرے لوگوں کا اپنا کارساز ٹھہرایا ہے اور اپنے اس فعل پر یہ حجت پیش کرتے ہیں کہ ہم ان لوگوں کی پر ستش محض اس لیے کرتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ کا مقرب بنا دیں گے، اللہ تعالیٰ ان کے اندرونی تمام اختلاف میں فیصلہ کرے گا۔‘‘
(۲)… ﴿وَاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلَّہِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا﴾ ( الجن:۱۸)
’’مساجد خاص طور پر اللہ ہی کی عبادت گاہیں ہیں ان میں اللہ کے سوا کسی کو نہ
|