Maktaba Wahhabi

184 - 485
دعا کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے منافقوں کے حق میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح مخاطب فرمایا ہے: ﴿وَ لَا تُصَلِّ عَلٰٓی اَحَدٍ مِّنْہُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰی قَبْرِہٖ ﴾ (التوبۃ:۸۴) ’’ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! ان منافقوں میں سے کوئی مر جائے تو تم اس کی نماز جنازہ ہرگز نہ نہ پڑھو اور نہ اس کی قبر پر دعا ہی کے لیے کھڑے ہو۔‘‘ اس آیت میں چونکہ منافقوں کے حق میں اس بات سے منع کیا گیا ہے کہ ان کی نماز جنازہ پڑھی جائے، یا ان کی قبر پر کھڑے ہوں اور ان کے لیے دعا کریں ، اس لیے اس کا مفہوم مخالف علت الحکم سے استدلال کر کے یہ ہو گا کہ مومنوں کے حق میں ایسا کرنا مشروع ہے، اور نیز یہ کہ میت کی قبر پر بعد از دفن کھڑا ہونا قبل از دفن نماز جنازہ کے مشابہ اور اسی قسم سے ہے، اور اس کی قبر پر کھڑے ہونے کا مقصد بھی اس کے لیے دعا کرنا ہے۔ یہی اسلام کی سنتِ مستمرہ ہے اور اسی بات کو علمائے سلف انبیاء اور صالحین کی قبروں کے پاس مستحب سمجھتے ہیں ،لیکن بدعی اور غیر شرعی زیارت شرک ہے، یا کم ازکم شرک کا ذریعہ ہے،او روہ اس زیارت کے مشابہ ہے جو یہود و نصاریٰ اپنے انبیاء اور صالحین کی قبروں کی کیا کرتے ہیں ۔ درسِ بصیرت: صحاح اور مسانید میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے مشہور اسانید کے ساتھ مروی ہے: ((لعنۃ اللّٰہ علی الیھود و النصاریٰ اتخذوا قبور انبیائھم مساجد‘‘ یحذر ما صنعوا۔)) [1] ’’یہود و نصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو، جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبور کو سجدہ گاہ ٹھہرایا۔‘‘
Flag Counter