مفہوم نیت:
نیت تبلیغ علم کا نام ہے تو جسے یہ معلوم ہو کہ میں فلاں کام کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں ،یقینا وہ اس کی نیت کرے گا۔ جب کسی مسلم کو یہ معلوم ہو جائے کہ کل رمضان ہے،تو وہ روزہ داروں میں سے ایک روزہ دار ہو گا اور یقینا وہ اس کی نیت(ضرور) کرے گا۔ اگر اسے علم ہو کہ کل عید ہے،تو اس رات وہ روزہ کی نیت نہیں کرے گا۔ اسی طرح جب یہ معلوم ہو کہ صلوٰۃ قائمہ صلوٰۃ فجر یا ظہر ہے، اور یہ بھی علم ہو کہ فجر یا ظہر ہی پڑھنے کا ارادہ ہے تو وہ اسی نماز کی نیت کرے گا۔ یہ ناممکن ہے کہ علم میں ہو فجر اور نیت کرے ظہر کی۔ ایسے ہی جب معلوم ہو کہ امام یا مقتدی بن کر نماز ادا کرنا چاہتا ہے تو ضرور یہی نیت کرے گا۔ اگر منفرد ہو تو نیت بھی یقینا منفرد کی ہو گی۔
نیت علم و اعتقاد کے تابع ہوتی ہے:
نیت یقینا علم و اعتقاد کے تابع ہوتی ہے بشرطیکہ ارادۂ فعل کا علم ہو۔ جب یہ معلوم ہو کہ ظہر پڑھنے کا ارادہ ہے نیز یہ بھی معلوم ہوکہ یہ نماز،نمازظہر ہی ہے تو غیر ظہر کا قصد بھی نہیں کرے گا۔
غلطی اعتقاد یا واقعہ کی دو صورتیں :
اگر بقائے وقت کے خیال سے اسی وقت کی نماز کی نیت کرلے، بعد ازیں خروج وقت کا پتہ چل جائے تو باتفاق ائمہ اسے وہی نماز کافی ہے۔ اور اگر خروج وقت کے خیال سے بعد الوقت نیت کرے، بعد ازاں واضح ہو کہ نماز اپنے وقت میں ہوئی، پھر بھی باتفاق ائمہ وہی نماز کافی ہے۔ اگر کسی خاص امام مثلاً زید کے پیچھے نماز پڑھنے کا قصد تھا مگر امام کوئی غیر تھا تو اس نے اس کے پیچھے نماز نہیں پڑھی۔ اگر قصد امام حاضر کے پیچھے پڑھنے کا تھا، خواہ کوئی امام ہو اور خیال میں وہ زید تھا،مگر معلوم ہوا کہ عمر ہے تو یہ مضر نہیں ۔
|