فصل (۷): زیارتِ عسقلان
مذکورۂ بالا اوقات میں عسقلان کاسفر نہ تو مشروع ہے نہ واجب وغیر مستحب،بلکہ اس میں سکونت پذیر ہونے اور ا س کی جانب قصد کرنے میں اسی وقت ہی فضیلت تھی جب کہ وہ مسلمانوں کی حد تھی (اور سرفروش مجاہدین اسلامی سرحدوں کی مضبوطی و حفاظت کے لیے ) جہاد کے انتظارمیں وہاں جا کر رہتے تھے کیونکہ صحیح مسلم میں بروایت سلمان رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ فرمایا:
رباط فی سبیل اللہ کی فضیلت:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((رِبَاطُ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ خَیْرٌ مِنْ صِیَامِ شَھْرٍ وَقِیَامِہٖ وَمَنْ مَّاتَ مُرَابَطاً مَاتَ مُجَاھِداً وَاُجْرِیَ عَلَیْہِ عَمَلُہٗ وَاُجْرِیَ عَلَیْہِ رِزْقُہٗ مِنَ الْجَنَّۃِ وَاٰمِنَ الْفِتَانَ۔))
’’اللہ کے راستے میں صرف ایک دن رات کے لیے رباط کرنا مہینہ بھرکے روزہ رکھنے اورقیام کرنے سے بہترہے اور جو شخص رباط کی حالت میں مرجائے، وہ مجاہد مرا۔ اس کا نیک عمل اس کے بعد بھی جاری رہے گا۔ جنت میں اس کو رزق دیا جائے گا اور فتنوں سے محفوظ ومامون رہے گا۔‘‘
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ لیلۃ القدر میں حجر اسود کے پاس قیام کرنے کی نسبت مجھے رباط فی سبیل اللہ (میں ایک رات گزارنا) زیادہ پسند ہے۔
حیثیت کی تبدیلی سے حکم میں تبدیلی:
نیک و دیندار لوگ شامی سرحدوں مثلاً عسقلان، عکہ، طرطوس، کوہِ لبنان وغیرہ اور
|