پرستارِ خواہشات اور انتہائی بزدلی وبدباطنی:
۱۵۔ خواہشات جیسی خسیس چیز کی اطاعت اور ان کی کفش برداری کی لعنت سے نفس کو ہمیشہ غیرت اور شرم وعار دلاتے رہنا چاہیے کیونکہ جو شخص بھی اپنے ناک میں خواہشاتِ نفس کی نکیل ڈال لے ،وہ ذلیل وخوار ہوکر رہتا ہے ،پھر خواہش پرست لوگوں کے صولت و دبدبہ،شان و شوکت اور کبر و نخوت کے بھرے میں بھی نہیں آنا چاہیے کیونکہ وہ ایسے بزدل و بدباطن ہوتے ہیں کہ کبر و نخوت کے باوجود ان میں ذلت جیسی متضاد صفت گھر کیے ہوئے موجود ہوتی ہے۔
خواہشات پرستی کے نقصانات کافوائد سے موازنہ :
۱۶۔ انسان اپنے دین و مذہب ،مال و دولت ،جاہ وحشمت اور عزت وعظمت جیسے قیمتی جواہرات کی سلامتی کو خسیس سی لذتِ مطلوبہ کے حصول سے موازنہ کر کے دیکھے تو ان میں باہمی ادنیٰ سی نسبت بھی نہیں پائے گا۔ اس وقت اس کی آنکھیں کھلیں گی کہ ٹھیکریوں کے عوض اس نے جواہرات جیسی قیمتی چیزوں کو فروخت کر کے کس قدر اپنی بے وقوفی کا ثبوت دیا۔
شیطان کو انسان پر کب امیدیں لگتی ہیں ؟:
۱۷۔ شریف آدمی کے لیے ضروری ہے کہ وہ نفس کو اپنے دشمن ،خواہش کے ماتحت زندگی بسر کرنے اور اس کی سختیاں سہنے سے ہر دم شرم وعار دلاتا رہے،اور نفس کے اندر غیرت کی ایک آگ سی لگا دے۔ دشمن خواہش کے ماتحت غلامی و لعنت کی زندگی بسر کرنے سے توزندہ درگور ہو جانا ہی بہتر ہے۔ اس کا یہ فائدہ ہو گا کہ وہ کبھی شیطان کے قابو میں نہیں آسکے گا۔ کیونکہ شیطان جب انسان کو کمزور ہمت ،ضعیف العزیمت ، اور مائل بہ خواہشات دیکھتا ہے تو اسے امید یں لگنے لگتی ہیں اور وہ جھٹ اس پر سوار ہوجاتا ہے اور لگام دے کر جدھر چاہے دوڑائے پھرتا ہے،مگر جب اس میں عزم و استقلال،قوتِ
|