Maktaba Wahhabi

481 - 485
مقالہ حافظ ابن القیم رحمہ اللہ بنام اِرْشَادُ الْوَرٰی اِلیٰ ذَمِّ الْھَوٰی یعنی روضۃ الْمُحِبِّیْن باب ۲۹ کا ترجمہ تالیف الحافظ العلامہ ابنِ قیم الجوزیہ رحمۃاللہ علیہ تخلیقِ خواہشات کی ضرورت اور فوائد: مرغوب و موافقِ طبع چیزوں کی طرف طبیعت کا میلان،خواہش و حرص(ہویٰ) کہلاتا ہے اوربقائے انسانی کے لیے یہ میلان حسبِ ضرورت انسان کو ودیعت کر دیا گیا ہے۔ کیونکہ اگر کھانے پینے اور نکاح کی اسے خواہش و رغبت ہی نہ ہو تو وہ سب سے ہاتھ دھو بیٹھے،لہٰذا خواہش اس کو مرغوب و فائدہ مندچیزوں پر برانگیختہ کرتی رہتی ہے ، جیسا کہ غضب و غصہ اسے نقصان رساں چیزوں سے دفاع کا موجب بنتے ہیں ۔ خواہشات کی مذمت و مدح: اس لیے نہ مطلقاً خواہش کی مذمت مناسب ہے نہ مطلقاً مدح و ستائش،جیسا کہ نہ مطلقاً غضب و غصہ کی مذمت مناسب ہے،نہ مطلقاً تعریف و ستائش۔ مذمت اسی صورت میں ہو سکتی ہے جب کہ دونوں حدِ اعتدال سے متجاوز ہو جائیں اور ان میں افراط پیدا ہو جائے۔ افراط یہ ہے کہ حصولِ نفع اور دفعِ مضرت کے لیے جس قدر خواہش کی ضرورت ہو، اس سے زیادہ استعمال کیا جائے۔
Flag Counter