ارادہ ،شرافتِ نفس اور علوِہمت محسوس کرتا ہے تو اس کی امیدیں خاک میں مل جاتی ہیں اور سامنے نہیں آسکتا، پھر اگر داؤ چلاتا بھی ہے تو قلیل اور وہ بھی چھپ کر۔
خواہشات کی تشریف آوری اور کل چیزوں کا بگاڑ:
۱۸۔ یہ ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ خواہش جس چیز میں بھی داخل ہو گئی اسے خراب وبرباد کر کے چھوڑے گی ۔علم میں داخل ہوئی تو عالم کو بدعتی وگمراہ بنائے گی،اور اسے علماء کی صف سے نکال کر خواہش پرستوں کی صف میں لا کھڑا کرے گی۔ زُہد میں داخل ہوئی تو زاہد کو ریاکار و مخالفِ سنت بنائے گی۔ حکم میں داخل ہوئی تو حاکم کو ظالم اور حق و انصاف کا منکر بنائے گی۔ علی ہذاالقیاس !تقسیم میں داخل ہوئی تو وہ تقسیم، تقسیمِ عادلانہ نہ ہو گی بلکہ مبنی بر جور ہو گی۔ اسی طرح محکمہ ولایت و عزل میں آگھسی تو والی امیر کو خدا و رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل اسلام کا غدار و خائن بنائے گی کیونکہ کسی کی معزولی و تقرر کا اسے اختیار ہو گا اور وہ اپنی خواہش کے مطابق جسے چاہے گا، عہدہ عطا کرے گا اور جسے چاہے گا معزول و معطل کر دے گا۔ اسی طرح عبادت کو لے لیجیے۔ جب اس میں خواہشاتِ نفسانی کا قدم رنجہ ہو گا تو وہ عبادت، قرب وطاعت کا موجب نہیں ہو گی بلکہ معصیت و نافرمانی کا باعث ہو گی۔ غرض کہ یہ منحوس جس چیز میں بھی داخل ہو گی، خرابی و فساد اور بربادی کا باعث ہو گی۔
خواہشات اور شیطان کا چور دروازہ :
۱۹۔ یہ معلوم ہونا چاہیے کہ انسان کو گمراہ کرنے کے لیے شیطان کا داؤ صرف خواہشات کے ذریعے ہی سے چلتا ہے کیونکہ وہ چاروں طرف پھر کر دیکھتا ہے کہ کسی ذریعہ سے اس کے دل پر قابو پا کر اس کے تمام اعمال خراب و برباد کر سکے،مگر وہ تمام دروازے مسدود پاتاہے،آخر اسے یہی چور دروازہ ملتا ہے جس کے ذریعے سے وہ داخل ہو کر اس میں اس طرح سرایت کر جاتا ہے جیسے بدن میں زہر سرایت کر جاتا ہے۔
|