Maktaba Wahhabi

448 - 485
وصیتِ الٰہی: وصیت خداوندی تواس آیت شریفہ میں مذکور ہے کہ: ﴿وَ لَقَدْ وَصَّیْنَا الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَ اِیَّاکُمْ اَنِ اتَّقُوا اللّٰہَ ﴾ (النساء:۱۳۱) ’’ہم نے گزشتہ اہل کتاب کو نیز تمہیں بھی یہی کہا تھا کہ اللہ کی ناراضی سے ڈرتے رہنا۔‘‘ وصیتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم : اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت وہ ہے جو آپ نے معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کا گورنر بنا کر روانہ کرتے وقت ارشادفر مائی تھی کہ : ((یَا مُعَاذُ اِتَّقِ اللّٰہَ حَیْثُمَاکُنْتُ وَاتَّبِعِ السَّیْئَۃَ الْحَسَنَۃَ تَمْحُھَا وَخَالِقِ النَّاسَ بِخُلُقٍ حَسَنٍ۔)) ’’معاذ! جہاں بھی ہو، خدا سے ڈرتے رہنا اور برائی صادر ہو تو فوراً نیکی کرنا کہ برائی کو مٹا دے اور لوگوں سے حسنِ خلق سے پیش آنا۔‘‘ فضائل معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ : اورمعاذ رضی اللہ عنہ کوئی معمولی ہستی نہ تھے بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں ان کی بڑی قدر و منزلت تھی۔ چنانچہ اس کے ثبوت میں یہ واقعہ پیش کیا جاسکتا ہے کہ ایک دفعہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں تشریف لائے تو آپ نے ان کے ساتھ اپنی محبت کا ان الفاظِ مبارکہ میں اظہار فرمایا: ((یَا مُعَاذُ!وَاللّٰہِ اِنِّیْ لَاُحِبُّکَ۔)) ’’معاذ! خدا کی قسم مجھے تیرے ساتھ بڑی محبت ہے۔‘‘ بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوتے تو حضرت معاذ کو اپنے پیچھے
Flag Counter