Maktaba Wahhabi

362 - 485
سفر بیت المقدس کی نذر کا حکم بیت المقدس میں اعتکاف و ادائے نماز کی غرض سے سفر کی منت ماننے والے کی ایفائے نذر کے متعلق امام شافعی رحمہ اللہ کے دو قول ہیں : پہلا قول یہ ہے کہ: اس نذر کا ایفا واجب ہے، امام مالک و احمد بن حنبل جیسے اکثر ائمہ کا یہی قول ہے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ: (ایفائے نذر) واجب نہیں ہے۔ یہی قول امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے اس قول کی بنیاد ان کے اس اصول پر ہے کہ اسی نذر کا ایفا واجب ہے جس کی جنس سے کوئی واجب شرعی (موجود) ہو۔ اسی لیے وہ نماز، روزہ، صدقہ، حج اور عمرہ کی نذر کا ایفا واجب فرماتے ہیں کیونکہ اس کی جنس کا واجب شرعی (موجود) ہے اور نذرِ اعتکاف بھی واجب ہے کیونکہ آپ کے نزدیک اعتکاف بلا روزہ صحیح نہیں ۔ یہی مذہب امام مالک رحمہ اللہ کا ہے، نیز امام احمد رحمہ اللہ کی دو روایات میں سے ایک روایت کی بنا پر ان کا بھی یہی مذہب ہے۔ جمہور کا مسلک: لیکن اکثر ائمہ (مذکورۂ بالا) کی دلیل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی مرفوع روایت جسے امام بخاری نے روایت کیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ نَّذَرَ أَنْ یُطِیْعَ اللّٰہَ فَلْیُطِعْہُ وَمَنْ اَنْ یَّعْصِیَ اللّٰہَ فَلَا یَعْصِہٖ۔)) ’’جو شخص اطاعت الٰہی کی نذر مانے اس کو ایفا کرنا چاہیے، لیکن نذر معصیت کا ادا کرنا جائز نہیں ۔‘‘ دیکھئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر نذر اطاعت کی ایفا کا حکم دیا ہے اور اطاعت کے لیے
Flag Counter