Maktaba Wahhabi

510 - 485
سب سے بڑا دشمن شیطان اور خواہش : ۴۵۔ انسان کا سب سے بڑا دشمن شیطان اور اس کی خواہشات ہوتی ہیں اور سب سے بڑا دوست اس کی اپنی عقل اور وہ فرشتہ ہوتا ہے جو اس کا ناصح ہوتا ہے ،مگرجب وہ خواہشات کے سامنے سپر ڈال دیتا ہے توگویا خود اپنا ہاتھ دشمن کے ہاتھ میں دے کر اس کا اسیر بن جاتا ہے اور اپنی شکست سے ہی دشمن کو خوش کر کے اپنے دوستوں اور خیرخواہوں سے برائی و خیانت کرتاہے، غداری کرتا ہے اور یہ بعینہٖ وہی’’ ﴿جَھْدِ الْبَلاَئِ وَدَرَکِ الشِّقَائِ وَسُوْ ئِ الْقَضَائُ شِمَاتَہَ الْاَعْدَائِ﴾ ہے جس سے پیغمبرِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم پناہ مانگتے تھے: ﴿اَللَّھُمَّ اِنِیّ اَعُوْذُبِکَ مِنْ جَھْدِ الْبَلاَئِ وَدَرْکَ الشِّقَائِ وَسُوْئِ الْقَضَائِ وَشَمَاتَہِ الْاَعْدَائِ﴾ ’’خدایا! میں سختی وتکلیف، لازمی بدبختی، تقدیرِ بد اور دشمنوں کی ہنسی مخول سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ انسان کی ابتدا و انتہا اور انجام: ۴۶۔ ہر شخص کی ابتدا و انتہا ہوتی ہے جس کی ابتدا اتباعِ خواہشات ہو،اس کی انتہا ذلت و رسوائی ، محرومی اور مصیبت دائمی بقدر اتباعِ خواہشات ہوتی ہے۔بلکہ مصیبتِ دوامی تو آخر میں اس کے لیے دائمی عذاب بنتی ہے کہ ہر وقت اس کا دل مبتلائے عذاب رہتا ہے ،جیسا کہ شاعر کہتا ہے: ((مَارِبُ کَانَتْ فِی الشَّبَابِ لِاَھْلِھَا عَذَاباً فَصَارَتْ فِی الْمُشِیْب عَذَابَا۔)) ’’جوانی میں نوجوان کی خواہشات ’’عذاب‘‘(شربت) تھیں جو بڑھاپے میں عذاب بن گئیں ۔‘‘
Flag Counter