Maktaba Wahhabi

186 - 485
نماز پڑھنا اس لیے ممنوع قرار دیا گیا ہے کہ اس سے شرک میں مبتلا ہونے کا خوف ہے۔ اس کی علت صرف مکان کی نجاست نہیں جیسے کہ بعض لوگوں کا خیال ہے۔ یہی وجہ ہے کہ علمائے سلف حکم دیا کرتے تھے کہ خوف فتنہ (شرک میں مبتلاہونے کا خوف) کی حالت میں قبروں کوہموار کر دیا جائے اور مٹا دیا جائے۔ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ : چنانچہ جب تسترکے مقام پر دانیال علیہ السلام کی قبر ظاہر ہوئی تو سپہ سالار جیش ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے خلیفہ وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اس بابت اطلاع دی اور لکھا کہ لوگ اس کے وسیلہ سے بارش مانگتے ہیں تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے جواب میں لکھا کہ دن کے وقت تیرہ قبریں کھودی جائیں اوررات کے وقت ان کو کسی ایک میں دفن کر کے اس کا نشان مٹا دیا جائے تا کہ لوگ شرک کے فتنہ میں مبتلا نہ ہوں ۔‘‘[1] امام مالک اور سلف صالحین رحمہم اللہ : امام مالک رحمہ اللہ وغیرہ کا جوقول ہم نے نقل کیا ہے یہی قول سلف کے نزدیک مشہور اور مقبول تھا جیسے کہ ابو یعلی نے اپنی مسند میں اور ابو عبد اللہ المقدسی نے مختارہ میں امام زین العابدین رحمہ اللہ سے روایت کی ہے کہ: ’’ انہوں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر شریف کی روز ان کے پاس حاضر ہو کر اس میں اپنا منہ داخل کرتا اور دعا مانگتا تھا۔امام صاحب نے اس کو اس سے منع کیا اور فرمایا میں تم کو ایک حدیث سناتا ہوں جس کو میں نے اپنے باپ دادا سے سنا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری قبر کو عید مت بناؤ، اور میرے گھروں کو قبریں مت ٹھہراؤ، کیوں کہ تمہارا سلام مجھ کو پہنچ جاتا ہے جہاں بھی تم رہو۔‘‘ [2]
Flag Counter