Maktaba Wahhabi

464 - 485
دنیا بھی صرف اسی قدر حاصل ہوتی ہے جتنی مقسوم میں مقدر ہو۔ اور جسے صبح ہوتے ہی سب سے بڑھ کر فکرِ آخرت ہو، خدا اس کے تمام پراگندہ کاموں کو جمع کر دیتا ہے اور اس کا دل ان کی طرف سے غنی و بے پروا کر دیتاہے، پھر تو ایسا ہو تا ہے کہ دنیا اور اس کے مال و دولت جھک مار کر اس کے پیچھے پیچھے چلے آتے ہیں ۔‘‘ ایک بزرگ کا قول: بعض سلف صالحین کا قول ہے اے انسان! تو دنیا کا محتاج تو ہے مگر اپنے حصۂ آخرت کا اس سے کہیں بڑھ کر محتاج ہے۔ لہٰذا اگر اپنے اخروی حصہ کی جانب توجہ مبذول کرنے کی ضرورت سمجھتا ہے تو دنیوی حصہ کو اسی طرح حاصل کر جیسے گزرتے گزرتے راستے میں کوئی چیز آجائے تو اس کا انتظام کر لیا جاتا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِِنسَ اِِلَّا لِیَعْبُدُوْن مَا اُرِیْدُ مِنْہُمْ مِّنْ رِزْقٍ وَّمَا اُرِیْدُ اَنْ یُّطْعِمُوْنِی اِِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّۃِ الْمَتِیْنُ ﴾ (الذرایات:۵۶تا ۵۸) ’’میں نے جنوں اور انسانوں کو محض اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے( ورنہ) نہ تو میں ان سے روزی کا خواہاں ہوں اور نہ مجھے یہ خواہش ہے کہ مجھے کھلائیں۔ خدا تو خود بڑا رازق اور بہت طاقتوں کا مالک ہے۔‘‘ تعیینِ کسب اور دو مفید باتیں : باقی رہی کسی خاص کسب کی تعیینِ، خواہ وہ صنعت و حرفت ہو یا تجارت، فنِ تعمیر ہو یا زراعت، یہ بھی لوگوں کے مختلف حالات کی بناپر مختلف ہوتے ہیں ۔ ( فی الحال) مجھے کوئی ایسا کسب یاد نہیں جو تمام لوگوں کے لیے عموماً یکساں مفید ہو سکے۔ (ا)… ہاں اگر تلاشِ معاش میں کوئی خاص صورت پیش آ جائے تواس کے متعلق بارگاہِ عزوجل میں استخارہ کرنا چاہیے جو معلمِ خیر، پیغمبرِ خدا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے
Flag Counter