Maktaba Wahhabi

365 - 485
اس فرمان سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی امت کو ان افعال سے ڈرانا مقصود تھا ۔ قبر نبوی کو حجرہ میں بند رکھنے کی ایک وجہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:’’ اگر اس کے سجدہ گاہ بننے کا خوف نہ ہوتا تو آنجناب صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو کھلا رکھا جاتا لیکن آپ نے ناپسند فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو سجدہ گاہ ٹھہرایا جائے۔‘‘ وصیت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم : صحیح مسلم وغیرہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث ہے کہ آپ نے فرمایا: ((اِنَّ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ کَانُوْا یَتَّخِذُوْنَ الْقُبُورَ مَسَاجِدَ اَلَا فَلَا تَتَّخِذُوْا الْقُبُوْرَ مَسَاجِِدَ فَانِّیْ اَنْھَاکُمْ عَنْ ذَالِکَ)) ’’ تم سے پہلے لوگ مزارات کو سجدہ گاہ بنا لیتے تھے۔ خبردار۱ تم ایسا نہ کرنا، میں تمہیں ایسا کرنے سے منع کرتا ہوں ۔‘‘ صحابہ رضی اللہ عنہم کا طرزِ عمل: اس لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مشاہد انبیاء علیہم السلام ، مشہدِ ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام اور کسی قبر وغیرہ کی جانب سفر نہیں کرتے تھے۔ بعض من گھڑت حدیثیں : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شب معراج بیت المقدس میں دو رکعت نماز پڑھی ہے، جیسا کہ صحیح حدیث سے ثابت ہے۔اس کے علاوہ دیگر جگہ نہیں پڑھی۔ بعض لوگ حدیث معراج کے متعلق جو روایت کرتے ہیں کہ آپ نے مدینہ منورہ میں اور قبر موسیٰ و قبر خلیل علیہ السلام کے پاس نماز پڑھی، یہ تمام احادیث سراسر جھوٹ اور من گھڑت ہیں ۔ (موضوعات کبیر) بے دلیل رخصت: بعض متاخرین نے کسی امام کی نقل اور حجت شرعی پیش کیے بغیر قبروں کے لیے سفر کی (یونہی ) رخصت دے دی ہے ( جو مردود ہے)۔
Flag Counter