Maktaba Wahhabi

207 - 485
گھر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ ایسی جگہوں کو مقدس سمجھ کر زعفران وغیرہ کا وہاں چھڑکنا سخت نا پسندیدہ بدعت ہے۔ دروغ گوئی کی انتہا : بعض دروغ گو اس سے بھی ایک قدم آگے بڑھ جاتے ہیں ۔ کسی جگہ پر نشانِ قدم دیکھ لیا جاتا ہے تو کہہ دیتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قدم مبارک ہے، اور پھر اس کی تعظیم شروع ہوجاتی ہے(اور وہاں میلے منعقد ہونے لگتے ہیں )۔ یہ سب جھوٹی اور بے اصل باتیں ہیں ۔ علیٰ ہذا القیاس یہ جو بعض لوگ پتھروں پر قدم کا نشان لیے پھرتے ہیں اور لوگوں کو دھوکا دیتے ہیں کہ یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک کا نشان ہے، یہ بھی کذب و افتراء ہے۔اللہ تعالیٰ نے کسی نبی کی قیام گاہ اور نشست گاہ کو سجدہ گاہ ٹھہرانے کا حکم نہیں دیا۔یہ حکم صرف مقامِ ابراہیم کے لیے مخصوص ہے۔فرمایا: ﴿وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰہٖمَ مُصَلًّی﴾ (البقرۃ:۱۲۵) ’’اور ابراہیم کے قیام گاہ کو جائے نماز بناؤ۔‘‘ جیسے کہ استلام(چھونا بطریقِ تعظیم) اور بوسہ دینا تمام دنیاکے پتھروں میں سے حجر اسود کے لیے مخصوص کیا گیا ہے۔ اسی طرح بیت الحرام کو یہ فضیلت بخشی ہے کہ اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی جائے۔لیکن اس پر مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ اور کسی جگہ کو ان جگہوں پر قیاس نہیں کیا جا سکتا اور اگر کوئی اس اختصاص (خصوصیت) کو اٹھائے (ختم کرے) تو اس کی بعینہٖ یہ مثال ہو گی کہ کوئی شخص کعبہ شریف کو چھوڑ کر کسی اور مقام کو حج کے لیے معین کر دے، یا شعبان میں رمضان کے روزے رکھے، وغیرہ وغیرہ۔ صخرۂ بیت المقدس: صخرۂ بیت المقدس ایک قابلِ احترام جگہ ہے لیکن اس پر اجماع ہے کہ حجر اسود کی طرح اس کو بوسہ نہیں دینا چاہیے اور صخرہ کے نزدیک نماز پڑھنے اور دعا مانگنے کی بھی کوئی خاص
Flag Counter