Maktaba Wahhabi

210 - 485
فصل (۱۰): مقدس مقامات سے توسل نیاز چڑھانا: عوام الناس کا عقیدہ اور عمل ہے کہ بعض درختوں ، پتھروں اور چشموں کو مقدس سمجھتے اور ان کے لیے نذریں مانتے اور ان پر نیاز چڑھاتے ہیں ۔ بعض لوگ ان پر چیتھڑے لٹکاتے ہیں یا کسی درخت کے پتے لے کر اس سے تبرک حاصل کرتے ہیں یاان چیزوں کے پاس نماز پڑھتے ہیں وغیرہ۔ یہ سب باتیں سخت نا پسندیدہ بدعت ہیں ۔ایسا کرنا اعمالِ جاہلیت میں سے ہے، اور یہ شرک کے ذرائع ہیں ،جن کا سدِ باب کرنا نہایت ضروری ہے۔ ذاتِ انواط: سنن میں یہ روایت موجود ہے کہ مشرکین ایک درخت پر اپنے ہتھیار لٹکایا کرتے اور وہ درخت ان کے ہاں ’’ذات انواط‘‘ کے نام سے مشہور تھا۔ بعض لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! جس طرح ہمارے حریفوں کا ایک’’ذات انواط‘‘ ہے اسی طرح ہمارے لیے بھی ایک ذات انواط مقرر فرمائیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر اللہ اکبر بآواز بلند فرمایا اور فرمانے لگے ’’یہ تو تم نے ایسی بات کہی جیسے کہ بنی اسرائیل نے( جن کے رگ و ریشہ میں شرک سرایت کیے ہوئے تھا) حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کہا تھا کہ : ﴿یٰمُوْسَی اجْعَلْ لَّنَآ اِلٰہًا کَمَا لَہُمْ اٰلِہَۃٌ ﴾ (الاعراف:۱۳۸) ’’اے موسیٰ! ہمارے لیے بھی خدا بنا دو جس طرح ان لوگوں کے خدا ہیں ۔‘‘ بے شک تم پہلے لوگوں کے نقش قدم پر چلو گے اور ان سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں رہو گے، یہاں تک کہ اگر کوئی ان میں سے گوہ کے سوراخ میں داخل ہوا ہے توتم بھی ویسا ہی کرو گے اور اگر کسی نے راستے میں اپنی بیوی سے مجامعت کی ہے تو تم بھی اس کی تقلید کرو
Flag Counter