فصل (۱۳): قبر پر چراغاں یا نذر کرنا
لعنت و معصیت:
اسی طرح ابراہیم علیہ السلام یا کسی شخص یا اہل بیت کے کسی آدمی کے لیے یا کسی ولی کی قبر کے لیے نذر کرنا اور منت ماننا معصیت ہے، جس کا ایفاء باتفاق ائمہ واجب نہیں ،بلکہ ناجائز ہے۔ کیونکہ حدیث صحیح میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے کہ ’’ جو شخص اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی نذر مانے، اس کو پورا کرنا چاہیے،لیکن اگر کسی نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے کی منت مانی ہو تو اس کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہ کرے۔‘‘[1]
سنن میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر اور جو لوگ ان پر مسجدیں بناتے اور چراغ جلاتے ہیں ، ان پر اللہ کی لعنت ہے۔[2]
اس سے تم کو معلوم ہو گیا کہ جو لوگ قبروں پر مسجدیں بنائیں یا ان پر قندیلیں اور چراغ روشن کریں ،وہ ملعون ہیں ۔اس لیے تم سمجھ سکتے ہو کہ جو لوگ مزارات پر سونے اور چاندی کی قندیلیں رکھتے ہیں اور سیم و زر کے چراغ جلاتے ہیں وہ کس سلوک کے لائق ہوں گے؟ اور اس لیے جو شخص کسی نبی یا ولی کی قبر پر شمع جلانے یا اس کے لیے تیل مہیا کرنے یا روپے دینے کی منت مانے،اس کی یہ نذر معصیت ہے اور اس کا ایفاء (پورا کرنا)جائز نہیں ۔
کفارتِ یمین:
اور کیا اس نذر کی وجہ سے اس پر کفارت یمین قسم کا کفارہ لازم آتا ہے یا نہیں ؟ اس کے متعلق علمائے کرام کا اختلاف ہے۔ جو نذر اس نے مانی ہے، اگر وہ اس کوخیرات و مبرات
|