Maktaba Wahhabi

193 - 485
کے توسل سے اپنی مرادیں طلب کرتی ہے۔ یہ بالکل وہی بات ہے کہ مشرکوں کی ہر ایک قوم نے اپنے اپنے خدا مقرر کر رکھے ہیں ۔قرآن کریم میں ہے: ﴿اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَہُمْ وَ رُہْبَانَہُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَ مَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِیَعْبُدُوْٓا اِلٰہًا وَّاحِدًا لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ سُبْحٰنَہٗ عَمَّا یُشْرِکُوْن﴾ (التوبۃ :۳۱) ’’یہود و نصاریٰ نے اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر اپنے علماء اور مشائخ اور عیسیٰ بن مریم کو خدا بنا رکھا ہے، حالانکہ ان کو ایک ہی معبود برحق کی پرستش کا حکم دیا گیا تھا۔وہ اللہ ہے جس کے سوا اور کوئی معبود نہیں ہے اور وہ اس سے پاک اور برتر ہے جو یہ لوگ شرک کرتے ہیں ۔‘‘ مصیبت میں شیخ طریقت کو پکارنا: یہ جو بعض مشائخ سے منقول ہے کہ جب تم کو کوئی تکلیف یا مصیبت پیش آئے یا تمہیں کسی بات کا خوف ہو تو تم مجھ کو پکارو،چاہے میں زندہ ہوں یا مردہ، اس سے تمہاری مصیبت ٹل جائے گی۔یا تو یہ بات اس شیخ پر (جس کی طرف یہ منسوب ہے ) افتراء (جھوٹ) ہے یا بصورتِ دیگر قائل کی غلطی اور غلط فہمی ہے، کیونکہ اس کا قائل غیر معصوم ہے اور یہ صریح گمراہی ہوگی کہ قائل معصوم کے قول چھوڑ کر غیر معصوم قائل کا اتباع کیا جائے۔ قال اللہ و قال الرسول: اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کی باتوں کی تعلیم نہیں فرمائی بلکہ اللہ تعالیٰ تو فرماتا ہے کہ: ﴿فَاِِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ وَاِِلٰی رَبِّکَ فَارْغَبْ ﴾ (الانشراح:۶،۷) ’’جب تم فراغت پاؤ تو عبادت میں محنت کرو اور اپنے رب کی طرف رغبت کرو۔‘‘ یہ نہیں فرمایا کہ انبیاء اور صالحین کی قبروں کی طرف رجوع کرو۔ دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے:
Flag Counter