Maktaba Wahhabi

312 - 485
فصل سرمہ لگانا، حقنہ (پاخانے کے راستے سے پیٹ تک دوا پہنچانا) کا استعمال کرنا، تقطیر (پیشاب کے راستے سے اندر دوا داخل کرنا)، مامومہ (جس کا سر کچل دیا گیا ہو) اور جائفہ (ایسا زخم لگے جو پیٹ تک پہنچ جائے) کا علاج کرنا، یہ وہ چیزیں ہیں جن کے سلسلے میں اہل علم کے درمیان اختلاف ہے۔ کچھ لوگ ان میں سے کسی چیز کو روزہ کے لیے ناقص نہیں مانتے۔ کچھ علماء سرمہ کو چھوڑ کر بقیہ تمام چیزوں کو ناقص روزہ رکھتے ہیں ۔ کچھ لوگ تقطیر کے سوا ساری چیزوں کو ناقص کہتے ہیں ۔ اور کچھ اہل علم ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ نہ سرمہ لگانے سے روزہ ٹوٹتا ہے نہ تقطیر سے اور بقیہ تمام چیزوں سے ٹوٹ جاتا ہے۔ سب سے واضح قول یہ ہے کہ ان میں سے کوئی چیز روزہ نہیں توڑتی اس لیے کہ روزے کا تعلق دین اسلام سے ہے جس کی خاص و عام تمام چیزوں کی معرفت ضروری ہے۔ اگر یہ امور اللہ کے حرام کردہ ہوتے اور اللہ نے روزہ دار کو ان سے روکا ہوتا اور ان سے روزہ فاسد ہو جاتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر واجب تھا کہ اس کی وضاحت کر جاتے اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ذکر کیا ہوتا تو صحابہ رضی اللہ عنہم اس سے ضرور واقف ہوتے اور اسے امت تک پہنچاتے جس طرح شریعت کی تمام تفصیلات پہنچائی ہیں ۔ چونکہ کسی اہل علم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں کچھ بھی نقل نہیں کیا، نہ صحیح حدیث، نہ ضعیف، نہ مسند، نہ مرسل، اس لیے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کی کوئی چیز بیان نہیں کی۔سرمہ کے سلسلہ میں جو حدیث مروی ہے وہ کمزور ہے، ابو داؤد نے سنن میں اس کی روایت کی ہے،اور ان کے علاوہ کسی دوسرے نے اس حدیث کی
Flag Counter