اتباعِ کتا ب و سنت:
اس مسئلہ کا اصل الاصول یہ ہے کہ کتاب و سنت میں جو الفاظ مثلاً ایمان،نیکی و تقویٰ صدق و عدل و احسان، صبرو شکر، توکل اور خوف و رجا وغیرہ جو قلب و بدن سے محبتِ خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر پر مشتمل ہوں وارد ہوئے ہیں ،ان کے مدلولات کی اتباع کرنا ہم پر واجب ہے۔
وصول اِلی اللہ کی شاہراہ:
یہ وہ امور ہیں جن کی بجا آوری خدا اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند ہے، اور یہی وہ راستہ ہے جو خدا تعالیٰ تک پہنچنے کا ذریعہ ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی منہیات مثلاً کفر و نفاق،جھوٹ، معصیت، ظلم و عدوان، جزع و فزع، حرص،شرک، بخل، بزدلی، قساوتِ قلب ، غدر، قطع رحمی وغیرہ کا ترک کرنا بھی لازم ہے۔
صراطِ مستقیم اور مسلمان کافرض:
لہٰذا ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ پورے غور و فکر کے ساتھ اوامرِخدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بجا لائے اور جن سے منع فرمایا ہے انہیں بالکل ترک کر دے۔ یہی طریق الٰہی ہے، یہی سبیل اللہ ہے، یہی دینِ الٰہی ہے اور یہی وہ صراط مستقیم ہے جو خدا کے انعام یافتہ لوگوں مثلاً انبیاء و صدیقین اور شہداء و صالحین کا راستہ ہے۔
علم شرعی و عملِ شرعی کی ضرورت:
یہ صراط مستقیم علمِ شرعی و عملِ شرعی پر مشتمل ہے، لہٰذا جو شخص علم تو حاصل کر لے مگر اس پر عامل نہ ہو وہ فاجر و بدکار ہے۔ علیٰ ہذا القیاس جو علم حاصل کیے بغیر عمل کرنے لگ جائے یقینا وہ گمراہ ہے (یعنی عالم بے عمل اور عامل و جاہل دونوں گمراہ و بدکار ہیں )۔ حالانکہ اللہ سبحانہ سے ہمیں یوں کہنے کا ارشاد ہوا ہے:
﴿اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِم
|